خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے ہتھیاروں کا پھیلاؤ درست نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FO Aisha Farooqui
FO Aisha Farooqui

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے بھارت کی جانب سے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کے حوالے سے کہا ہے کہ خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے ہتھیاروں کا پھیلاؤ درست نہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کا کہناتھا کہ پاکستان نے بار بار خطے میں بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کو شامل کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اس طرح کا عدم استحکام پیدا کرنے والے نظام خطے کے استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کاکہناتھا کہ بھارت کی جانب سے بیلسٹک میزائل دفاعی نظام شامل کرنا کسی بھی قسم کی سلامتی اور غلط فہمی کا باعث نہیں بننا چاہیے کیونکہ پاکستان کے پاس اس کی روک تھام کو یقینی بنانے کی تکنیکی صلاحیت ہے۔

انہوں نے سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کا مجموعی قرض تقریباً 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے جو ملک کے مجموعی قرض کا 10 فیصد بھی نہیں ہے، سی پیک ایک طویل مدتی منصوبہ ہے جس پر ایک جامع عمل کے ذریعے بات چیت کی جاتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ منصوبے نے پاکستان کو توانائی، انفرا اسٹرکچر، صنعتیں لگانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ترقیاتی تفریق کو دور کرنے میں مدد کی ہے، اس منصوبے کو پاکستان کے عوام کے لیے معاشی فوائد اور سماجی اقتصادی ترقی کے طور پر سمجھنا چاہیے۔

عائشہ فاروقی کا کہناتھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سی پیک علاقائی رابطے اور خوشحالے کے لیے بھی فائدہ مند ہے، پاکستان اور چین اسٹریٹجک کوآپریٹو شراکت دار ہیں، سی پیک، پاکستان کے لیے ایک تبدیلی کا منصوبہ ہے اور اس کی جلد تعمیل ہماری اولین ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حالات سے سیکھنے کی کوشش ضروری ہے۔وزیر اعظم کا ڈیووس میں تقریب سے خطاب

ان کاکہناتھاکہ پاکستان اور ایک چین کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، تائیوان چین کا حصہ ہےجبکہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان اجلاس کا دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔

مقبوضہ کشمیرکے معاملے پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان امریکی صدر کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے کردار کی پیش کش کا خیر مقدم کرتا ہے اور امید ہے کہ ان اقدامات سے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کامزید کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کی ضروریات کو پورا کرنے کے مکمل طور پر اقدامات کر رہا ہے جبکہ ہم امریکا سمیت ایف اے ٹی ایف کے دیگر ممالک سے قریبی رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رپورٹس ہیں، چین کے حکام کورونا وائرس کی روک تھام کی ہرممکن کاوش کر رہے ہیں، پاکستانی مشن چین کے حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

Related Posts