بابر کے چاہنے والوں نے محمد عامر کا جینا حرام کر دیا۔۔۔۔

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سوشل میڈیا صارفین بالخصوص کپتان بابر اعظم کے مداحوں نے پاکستان کے معروف فاسٹ بالر محمد عامر کو اپنا دشمن ہی بنا لیا ہے۔ انہیں کپتان بابر اعظم پر تنقید کرنے پر 2010 کے میچ فکسنگ اسکیںڈل کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

نجی ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام میں گزشتہ دن عامر نے بابر کو ورلڈ کپ 2023 میں شکست کا ذمہ دار کیا قرار دیا کہ یہ بات بابر اعظم کے چاہنے والوں کو شدید ناگوار گزری۔

عامر نے بابر کے متعلق کیا کہا تھا؟

محمد عامر نے کہا تھا کہ کپتانی سے فرق پڑتا ہے، کپتان سسٹم کا حصہ ہوتا ہے، وہ سلیکشن کا حصہ ہوتا ہے اور وہ فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا کھلاڑی میچ میں کھیلے گا۔

انہوں نے کہا کہ کپتان کی ذہنیت کو بدلے بغیر ٹیم تبدیل نہیں ہو سکتی۔ کیا سسٹم نے فخر زمان اور ابرار احمد کو باہر رکھنے کا کہا تھا؟

محمد عامر کے ان دو ٹوک تبصروں نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے۔اس کے جواب میں صارفین نے عامر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نسیم اور شاہین کے کیریئر کے اسی مرحلے میں آپ (عامر) انگلینڈ میں اسپاٹ لائٹ میں تھے، خاص طور پر نوبال کرانے کے لیے۔

 

ایک سوشل میڈیا صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اگر سسٹم کا وجود ہوتا تو فکسر پاکستان کی نمائندگی نہ کرتا۔

 

کرکٹ کے شائقین نے سوشل میڈیا پر عامر کو ”فکسر“ قرار دیا۔

 

ایک صارف نے لکھا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں عامر جیسے فکسرز بابر جیسے کھلاڑیوں پر تنیقد کر رہے ہیں، جو اپنے ملک کے وفادار ہیں اور انہوں نے اسٹار اسپورٹس کو انٹرویو تک نہیں دیا۔

 

کچھ کو عامر کی کارکردگی بھی یاد تھی۔

 

خیال رہے کہ ستمبر 2010 میں آئی سی سی نے پاکستان کے تین کھلاڑیوں محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کو اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر معطل کر دیا تھا۔

ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ایک بکی کے کہنے پر انگلینڈ کے خلاف لارڈز ٹیسٹ کے دوران پہلے سے مقررہ اوقات میں نو بال کرنے سمیت میدان میں مخصوص کارروائیاں کیں۔

ان تینوں پر بعد میں آئی سی سی کی طرف سے طویل پابندیاں عائد کر دی گئیں، بعد میں یہ معاملہ برطانوی عدالتوں میں گیا، جہاں تینوں کو مجرم قرار دیا گیا اور انہیں قید کی سزا سنائی گئی۔

Related Posts