اسد علی طور پر 3 نامعلوم افراد کا گھر میں گھس کر تشدد، کیا پاکستان میں صحافی واقعی غیر محفوظ ہیں ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معروف صحافی اسد طورپر حملہ کرنے والے 3 افراد گرفتار ہو گئے، ذرائع
معروف صحافی اسد علی طور پر 3 نامعلوم افراد کا تشدد، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مذمت

اسلام آباد: مشہورومعروف صحافی اور یوٹیوب وی لاگر اسد علی طور کو 3 نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا جس کی میڈیا نمائندگان، حکومت، اپوزیشن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شدید مذمت کی ہے۔

 اسد علی طورکا ٹوئٹ

شیئر کیے گئے ٹویٹ میں صحافی اسد علی طور نے کہا کہ آپ نے خاتون سے جھوٹ کیوں بولا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہوچکا ہے؟ آپ کی حکومت سپریم کورٹ کے سامنے اعتراف کرچکی ہے کہ آپ نے بے نظیر پروگرام کا نام تبدیل کرکے احساس پروگرام رکھ دیا ہے جو ان کی توہین ہے۔

 تشدد کا واقعہ

 وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منگل کی رات سیکٹر ایف 11 کے علاقے میں 3 نامعلوم ملزمان اسد علی کے فلیٹ میں جا گھسے اور معروف صحافی کے ہاتھ پاؤں باندھ دئیے۔

متاثرہ صحافی اسد کے بیان کے مطابق تینوں مسلح ملزمان انہیں مسلسل زدوکوب کرتے رہے، پستول کے بٹ اور پائپ کے ساتھ مارپیٹ کی اور زبردستی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے پر مجبور کردیا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج

گزشتہ روز پیش آنے والے اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرِ عام پر آچکی ہے جس میں چہروں پر ماسک لگائے ہوئے 3 مسلح افراد اسد طور کے ساتھ مارپیٹ کے بعد فرار ہوتے نظر آئے۔

یو ٹیوبر اسد علی طور کومبینہ طور پر ان کے صحافتی مواد پر ردِ عمل کے طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو سی سی ٹی وی فوٹیج میں زخمی حالت میں اپنے فلیٹ سے باہر نکلے اور لوگوں کو مدد کیلئے پکارتے رہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل

واقعے پر ردِ عمل دینے کا سلسلہ گزشتہ روز سے ہی شروع ہوگیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ قومی اسمبلی میں صحافیوں کی حفاظت کیلئے بل پیش کیا گیا اور اسی ہفتے اسد طور کو ان کے اپنے گھر میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ صحافی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات اٹھانے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔ صحافیوں کو پہلے سے بہتر تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔ پاکستان میں صحافتی برادری پر حملوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ 

ناصر حسین شاہ

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیٖغام میں وزیرِ اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے اسد طور کا ایک ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اسد طور نے آواز اٹھائی تو دشمنوں نے لاٹھی اٹھائی۔ مذکورہ ٹویٹ میں اسد طوراحساس پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے گفتگو کرتے دکھائی دئیے۔ 

فواد چوہدری

دوسری جانب حکومت نے بھی اسد علی طور پرکیے گئے حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزارتِ اطلاعات و نشریات کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اسد علی طور پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ایس ایس پی اسلام آباد کو حملے پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔ 

صحافی غیر محفوظ

فریڈم نیٹ ورک کی جانب سے گزشتہ سال مئی میں جاری کردی رپورٹ میں پاکستان میں صحافیوں کیساتھ ہونیوالی زیادتیوں ، دھمکیوں اور حملوں کا احاطہ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے کم از کم 91 واقعات درج کیے گئے تھے جس میں قتل ، حملے ، سنسرشپ اور دھمکیوں کے مقدمات شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی 2019 سے اپریل 2020 کے درمیان ، ایک ماہ میں اوسطاً سات سے زیادہ ناخوشگوار واقعات پیش آئے ۔

نتائج کے مطابق چار وں اکستانی صوبوں اوراسلام آباد اورکشمیر وگلگت بلتستان سمیت صحافیوں کے لئے کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ تاہم 34 فیصد مقدمات کے ساتھ وفاقی دارالحکومت ایک خطرناک علاقہ قرار پایا۔تشدد کے واقعات 27 واقعات کے ساتھ سندھ دوسرا بدترین علاہ رہا ، اس کے بعد پنجاب میں 22 فیصد واقعات ریکارڈ ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی وژن کے لئے کام کرنے والے صحافی سب سے زیادہ کمزور تھے کیونکہ انھیں 69مقدمات میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

Related Posts