دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع مہا کمبھ میلہ کے دوران بدھ کی صبح ہونے والی بھگدڑ میں کم از کم 15 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے،ہجوم کی بے قابو لہر نے پولیس کی حفاظتی رکاوٹوں کو توڑ دیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد روندے گئے۔
ہر سال لاکھوں ہندو یاتری کمبھ میلہ میں شرکت کرتے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ تین مقدس دریاؤں گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم میں ڈبکی لگانے سے گناہ دھل جاتے ہیں اور نجات حاصل ہوتی ہے۔
حکام کے مطابق بدھ کے روز تقریباً 10 کروڑ افراد کے شرکت کرنے کا امکان تھا جو ایک دن میں کمبھ میلہ میں آنے والوں کا نیا ریکارڈ قرار دیا جا رہا تھا۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
بھگدڑ کا واقعہ رات ایک بجے سے دو بجے کے درمیان پیش آیا جب عقیدت مندوں کے لیے مخصوص علاقے میں جہاں مقدس ڈبکی لگانے کے لیے بیریکیڈز لگائے گئے تھے، اچانک افراتفری پھیل گئی۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے مطابق ہجوم بے قابو ہو کر حفاظتی رکاوٹیں عبور کر گیا جس کے نتیجے میں درجنوں لوگ نیچے گر کر کچلے گئے۔
حادثے کے بعد منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاشوں کو اسٹریچر پر لے جایا جا رہا ہے جبکہ زخمی افراد زمین پر بیٹھے زار و قطار رو رہے ہیں۔ جائے وقوعہ پر کپڑے، جوتے، بستے اور کمبل بکھرے پڑے تھے۔
عینی شاہدین کا بیان
واقعہ کے عینی شاہدین کے مطابق دریاؤں کے سنگم پر غیر معمولی بھیڑ اکٹھی ہو چکی تھی جہاں مقدس ڈبکی لگانا سب سے بابرکت سمجھا جاتا ہے۔ اچانک لوگوں نے دھکم پیل شروع کر دی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ایک دوسرے پر گر پڑے۔ وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے شرکاء سے متاثرہ علاقے سے دور رہنے کی اپیل کی ہے۔
پٹنہ سے آنیوالے ایک یاتری وجے کمار نے الزام عائد کیا کہ بیریکیڈز اور پولیس کی لاٹھی چارج کی کوشش سے خوف و ہراس پیدا ہوا، جس کی وجہ سے لوگ گھبراہٹ میں ایک دوسرے کو دھکیلنے لگے۔ وجے کمار کے مطابق ہر طرف لوگ زمین پر پڑے تھے اور یہ اندازہ لگانا مشکل تھا کہ کون زندہ ہے اور کون ہلاک ہو چکا ہے۔