وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف سازش کرنے پر فضل الرحمان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ معلوم ہونا چاہیے کہ کس نے انہیں حکومت ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی جبکہ اس سے قبل وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری نے وزیراعظم سے حکومت کے خلاف سازش کرنے پرمولانا فضل الرحمان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیاتھا۔
پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 6 کہتا ہے کہ ’ہر وہ شخص جو طاقت کے استعمال یا کسی غیر آئینی طریقے سے آئینِ کو منسوخ، تحلیل، معطل یا عارضی طور پر بھی معطل کرتا ہے یا ایسا کرنیکی کوشش بھی کرتا یا سازش میں شریک ہوتا ہے وہ غدار ہے ۔ آئینی تعریف کی یہ شکل18ویں ترمیم کے بعد سامنے آئی۔
قیام پاکستان سے شروع ہونیوالا مخالفین پر غداری کے الزامات کا سلسلہ آج تک جاری ہے، محترمہ فاطمہ جناح ، حسین سہروردی ،شاعر فیض احمد فیض ،شیخ مجیب الرحمن ، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، نواز شریف ، حاصل بزنجو ، محمود خان اچکزئی ،اسفندیار ولی ،صحافی سائرل المیڈا، خواجہ آصف سمیت لاتعداد ایسے نام ہیں جن پر غداری کے الزامات لگتے رہے ہیں اور مقدمات بھی قائم کئے گئے تاہم گزشتہ سال دسمبر میں سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے اکثریتی فیصلے میں انھیں سزائے موت سنا ئی تھی تاہم دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ سنانے والی عدالت کو ہی کالعدم قراردیا جاچکا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کی بات کی جائے تو ان کی سیاست اقتدار سے جڑی ہے، اقتدار کیلئے وہ کبھی محترمہ بینظیر بھٹو کے در پر سوالی بن کر کھڑے نظر آئے تو کبھی نوازشریف کے ہمنوا بن گئے۔ پرویز مشرف کی وفاداری کی تو آصف زرداری کے بھی دوست بن گئے تاہم گزشتہ عام انتخابات میں ناکامی نے مولانافضل الرحمٰن کو گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔ مولانافضل الرحمٰن وزیراعظم عمران خان پر سنگین نوعیت کے الزامات اور غیر اسلامی باتیں منسوب کرنے سے بھی نہیں چوکتے جبکہ گزشتہ سال اسلام آباد کے دھرنے کی ناکامی نے مولانافضل الرحمٰن کو شدید رنج پہنچایا جس کی وجہ سے شائد ذہنی خلل کی وجہ سے مولانافضل الرحمٰن سے ایسی بے سروپا باتیں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں۔
پاکستان میں ماضی میں بھی حکمران آئین کے بجائے حسب منشا و طاقت کی بنیاد پر ملک کو چلانے کی کوشش میں اپنی توانائیاںصرف کرتے رہے اور غداری کے سرٹیفکیٹس بانٹنے میں وقت گزار کے چلے گئے، پاکستان کا آئین ملکی سلامتی اور یکجہتی کا ضامن ہے ، اگر کسی واقعی کسی سنگین جرم کا مرتکب ہوا ہے تو اس کو قرار واقعی سزاء دیکر نشان عبرت بنایا جائے لیکن محض سیاست دائو پیچ کیلئے غداری کے فتوئے لگانے کا سلسلہ بند کرکے حکومت کو عوام کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھانے پر توجہ دینی چاہیے۔