اسلام آباد:چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں،نیب نے قانون کے مطابق 63 میگا بدعنوانی کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچائے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لینے، بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور لوٹی ہوئی رقم کی وصولی کرکے قانون کے مطابق قومی خزانے میں جمع کروانے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاونٹیبیلیٹی نیب، ڈی جی آپریشنز اور نیب کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ میگا کرپشن کیسز کومنطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، میگا کرپشن کو فائلوں میں نہیں رکھا جارہا ہے۔نیب نے میگاکرپشن کے 179 میں سے 63 میگا کرپشن کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچا دیئے ہیں۔
جبکہ 95 میگا کرپشن کے مقدمات احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اورنیب آرڈیننس، 1999کی شق 16 (اے) کے مطابق متعلقہ احتساب عدالتوں میں جلد سماعت کیلئے درخواستیں دائرکی جارہی ہیں۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ میگا کرپشن کے 12 مقدمات میں بدعنوان عناصر پر 4.364 ارب روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ عبدالقادر توکل سمیت دیگر ملزمان پر 613 ملین روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
اجلاس بتایا گیا کہ چار میگا کرپشن کیسز میں ملوث مجرموں سے پلی بارگین کے ذریعے مجموعی طور پر 1.256 ارب روپے کی وصولی ہوئی ہے۔ اور بازیاب شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کردی گئی ہے۔
جن میں سے سابق وزیر اعلی خیبر پختون خوا کے معاون خصوصی سید معصوم شاہ اور دیگر سے 300 روپے، میسرز کیپیٹل بلڈرز (نیا اسلام آباد گارڈن، اسلام آباد) اور دیگر سے 440 ملین روپے،میسرز ٹیلی ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈکی انتظامیہ اور لینڈ سپلائرز اور دیگر سے 311 ملین روپے۔
راؤ فہیم یاسین، راؤ نوید یاسین اور میسرز ونڈ ملز ریسٹورینٹ، لاہور، شراکت داروں اور دیگر سے 205 ملین روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔
چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہاکہ نیب ہر قسم کی بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے، آگاہی، روک تھام اور انفورسمنٹ کی انسداد بدعنوانی کی سہہ جہتی حکمت عملی کے ذریعے نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوان عناصرو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام، اختیارات کے ناجائز استعمال، آمدن سے زیادہ اثاثوں، ہاؤسنگ / کوآپریٹو سوسائٹیوں کی بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی، جعلی مالی کمپنیوں اور سرکاری فنڈزکے غبن پر توجہ مرکوزکر رکھی ہے۔