جامعہ اردوکا20برس میں 15واں وائس چانسلر تقرری سے قبل ہی متنازعہ قرار دیکر چیلنج کردیا گیا

کالمز

zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
جامعہ اردوکا20برس میں 15واں وائس چانسلر تقرری سے قبل ہی متنازعہ قرار دیکر چیلنج کردیا گیا
جامعہ اردوکا20برس میں 15واں وائس چانسلر تقرری سے قبل ہی متنازعہ قرار دیکر چیلنج کردیا گیا

کراچی:اُردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے ملکی سطح پرواحد جامعہ کے بعض اساتذہ کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے مستقل وائس چانسلر کی تقرری ایک بار پھر مسائل میں اُلجھا دی گئی۔

20برس میں 5مستقل وائس چانسلر اور 9قائم مقام انچارج، انچارج دفتر شیخ الجامعہ،جامعہ کو چلا چکے ہیں، ڈاکٹرقیصر محمود نے 5سال بطور وائس چانسلر جامعہ کا نظام چلایا ہے جس کے بعد کوئی بھی دو سال سے زائد عرصہ تعینات نہیں رہا ہے۔

کینیڈا سے پاکستان آکر جامعہ اردو کو چلانے کا ارادہ رکھنے والے پروفیسر اطہر عطا کو 5لاکھ اضافی تنخواہ دیکر تعینات کرنے کی حتمی منظوری کے بعدجامعہ اردو کے ڈین آف سائنس ڈاکٹرمحمد زاہد نے ایک بار پھر مستقل وائس چانسلر کی تقرری کر چیلنج کردیا ہے اور اس کیلئے صدر پاکستان، رجسٹرار اردو یونیورسٹی، سنڈیکیٹ کے ممبران، وفاقی سیکرٹری تعلیم، چیئرمین ایچ ای سی کو آئینی درخواست نمبر D-5549کے تحت نوٹسز جاری کئے جاچکے ہیں۔

نوٹسز میں ڈاکٹر محمد زاہد نے آئنی درخواست کا حوالہ دیکر لکھا ہے کہ مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے عمل میں سرچ کمیٹی اور سینیٹ نے چانسلر کو گمراہ کن حقائق دیئے ہیں، جس کے بعد آئینی درخواست نمبر 5205/2020میں عدالت نے28اپریل 2021کو فیصلے میں سرچ کمیٹی کے اس عمل کو مکمل غیر آئینی کہا تھا جس کے بعد ایک بار پھر غیر قانونی کام کیا گیا ہے۔

اس دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اپنا جواب بھی عدالت مین جمع کرادیا ہے جس میں  انکشاف کیا گیا ہے کہ سرچ کمیٹی نے دو ایسے امیدواروں کو بھی شارٹ لسٹ کیا تھا جن کی جانب سے فراہم کئے گئے تحقیقی مقالے ہی پورے نہیں ہیں، جس کے باوجود ان کو شارٹ لسٹ کرکے حتمی امیدواروں کی لسٹ میں شامل کیا گیا،جس کی وجہ سے شارٹ لسٹ کردہ پینل ادھورا تھا اور اس کی وجہ سے اب سامنے آنے والے وائس چانسلر ادھورے پینل سے شارٹ لسٹ ہو کر کیسے آسکتے ہیں۔

ڈاکٹرمحمد زاہد نے سرچ کمیٹی اور سینیٹ کو شدید تنقید کرتے ہوئے نوٹس میں لکھا ہے کہ سرچ کمیٹی یونیورسٹی آرڈیننس کی سیکشن 12(2)کے مطابق سرچ کمیٹی اپنی مدت پوری کرچکی ہے کیوں کہ انہوں  نے دوایسے امیدواروں کو بھی شارٹ لسٹ کردیا تھا جو اہل ہی نہیں تھے جس کے بعد ڈاکٹر شاہد قریشی کا تقرر نامہ جاری ہو گیا تھا اور اس کے ساتھ ہی سرچ کمیٹی کی مدت ختم ہو گئی تھی۔

اس حوالے سے کئی سماعتیں ہو چکی ہیں اور یونیورسٹی اپنا جواب جمع نہیں  کرارہی ہے اور ڈاکٹر اطہر عطا کی تقرری دہری شہریت کی وجہ سے پبلک سیکٹر سے جامعہ میں نہیں کی جاسکتی ہے۔

ادھر انجمنِ اساتذہ گلشن اقبال کیمپس کی جانب سیاس صورتحال میں اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ چانسلر نے ڈاکٹر اطہر عطا کی تنخواہ (اضافی الاؤنس کے ساتھ) کی منظوری دے دی ہے اور جامعہ میں مستقل شیخ الجامعہ کے آنے کی امید ہے۔

جامعہ کی موجودہ ایڈہاک ازم اور مستقبل کے تعین کا واحد حل بھی مستقل شیخ الجامعہ کا تقررہے مگر کچھ مخصوص اشخاص اپنے ذاتی مفادات کے حصول اور اپنی کرسی بچانے کے لئے جامعہ اور اس سے منسلک عمال کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں، اور پہلے کی طرح اس بار بھی مستقل شیخ الجامعہ کو آنے سے روکنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر اطہر عطا کے تقرر کو روکنے کے لئے اب یہ لیگل نوٹس بھیجا گیا ہے، اسکا فائدہ صرف چند اشخاص کو اور نقصان پوری جامعہ کو ہوگا۔

اس سے پیشتر بھی جب ایوان صدر نے ڈاکٹر شاہد قریشی کا تقرر نامہ جاری کیا تو کورٹ میں پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد نے کیس کرکے انکا راستہ روکا اور ڈاکٹر اطہر عطا کی منظوری ہوتے ہی عجلت میں درخواست لگا کر قانونی نوٹس بھیج دیاتھا۔

اس ہی لیگل نوٹس کے مطابق مختلف سماعتیں ہونے کے باوجود جامعہ کیس کا جواب داخل نہیں کررہی ہے، دفتر رجسٹرار ایسا کیوں کر رہا ہے اسکا جواب سبھی جانتے ہیں۔

کلیہ سائنس میں چار پروفیسروں کی موجودگی میں مدت ختم ہونے پر موجودہ ریئس کلیہ کی ایکسٹینشن بھی اسی کا شاخسانہ ہے،کیا کلیہ سائنس کے دیگر پروفیسرز رئیس کلیہ بننے کے اہل نہیں ہیں؟کب تک مخصوص اشخاص اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے جامعہ و اساتذہ کا استحصال کرتے رہیں گے؟۔

انجمنِ اساتذہ گلشن اقبال کیمپس اساتذہ کے جائز حقوق و جامعہ کے مفاد میں آواز بلند کرے گی اور جامعہ مخالف عناصر کو بے نقاب کرتی رہے گی، اساتذہ کو متحد ہوکر جامعہ کے مفاد میں فیصلہ کرنا ہوگا اور جامعہ مخالف عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ جامعہ اردو میں ایک بار پھر مستقل وائس چانسلرکی تعیناتی کومتنازعہ بنا دیا گیا ہے، جامعہ کے قیام کے 20برس بعد چھٹا مستقل وائس چانسلر تعیناتی سے قبل ہی متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔

13نومبر2002کو پہلا وائس چانسلر ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی ایک سال ایک ماہ 22روز تعینات رہے،7جنوری 2004کو آفتاب احمد خان جامعہ کے ناظم اعلی 8ماہ 21روزتعینات رہے،30ستمبر 2004کو پروفیسر ڈاکٹر ڈاکٹر اقبال محسن تعینات ہوئے جو ایک سال 8ماہ 9روز تعینات رہے۔

پروفیسر ڈاکٹر کمال الدین بطور انچارج 9جون 2006کو تعینات ہوئے جو ایک سال 8ماہ 11روز تعینات رہے، 22جنوری 2008کو ڈاکٹر قیصر اقبال تعینات ہوئے جو 5سال مکمل کر کے گئے،یکم فروری 2013سے 10مارچ 2015تک 2سال 10روزڈاکٹر ظفر اقبال تعینات رہے، پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر(قائم مقام)11مارچ2015سے12اگست 2015تک 4ماہ 29روز تعینات رہے،پروفیسر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد(قائم مقام)12اگست 2015سے 14ستمبر2017 تک1 سال 9ماہ 19روز تعینات رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جامعہ اردو GRMC اجلاس سے قبل PhD مقالے کی رپورٹ سامنے آنے پر سوالات اٹھ گئے

جس کے بعد7دسمبر 2017کو پروفیسر ڈاکٹر سیدالطاف حسین 8ماہ قائم مقام رہے، جس کے بعد 10اگست 2018سے وہ مستقل وائس چانسلرکے طور پر ایک سال ایک ماہ اور 13روز تعینات رہے ہیں، 7جنوری 2020 سے4ماہ 28روز قائم مقام تعینات رہے، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق 17ستمبر2020 کو 6 ماہ کے لئے تعینات رہیں، جس کے بعد 16مارچ 2021 کو دفتر شیخ الجامعہ کے طور پر ڈپٹی چیئر سینیٹ اے کیو خلیل نے چارج سنبھال لیا تھا جن کو 25 اکتوبر 2021 کو ہٹا کر سینیٹ اجلاس کے بعد علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیا القیوم کو 14واں وائس چانسلر بنایا گیا تھا جو اب تک تعینات ہیں۔ تاہم دو روز قبل 15 ویں وائس چانسلر کی منظوری دی گئی ہے جس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔

Related Posts