ظاہر جعفر کی والدین کے سپریم کورٹ میں اپیل، کیا نور مقدم کیس میں نیا موڑ آنیوالا ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Appeal of Zahir Jaffer’s parents in SC, is there a new turn in Noor Muqadam case

پاکستان کے سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے درخواستِ ضمانت مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

ذاکر جعفر اور ظاہر کی والدہ عصمت جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔اِس سے قبل نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی کی جان بچ سکتی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے گزشتہ ماہ مرکزی ملزم کے والدین کی ضمانت خارج کیے جانے سے متعلق مختصر فیصلہ سنایا تھا جس میں انہوں نے ظاہر جعفر، اس کے والدین اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔

قتل کیس
اسلام آباد کے علاقے ایف سیون فور میں 20 مئی کو 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

نور مقدم قتل کیس کا ملزم ظاہر جعفر پولیس کی تحویل میں ہے جس کا پولیس کی جانب سے پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے۔

حکومت نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے جب کہ وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ کیس کے ملزمان کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا جبکہ چند روز قبل ایک تقریب میں وفاقی وزیرداخلہ نے نورمقدم کے قاتل ظاہر جعفر کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا۔

ظاہر جعفر کے والدین کی اپیل
نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 29 ستمبر کومرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

ذاکر اور عصمت نے نور مقدم قتل کیس میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں اور کہا تھا کہ ان کا نور کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

عدالت 12 مشتبہ افراد پرفرد جرم عائد کرے گی جن میں مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر ، اس کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی ، تین گھریلو ملازم افتخار ، جان محمد اور جمیل اور چھ تھراپی ورکس ملازمین شامل ہیں۔

24 جولائی کو پولیس نے ظاہر جعفر کے والدین اور ان کے نوکروں کو شواہد چھپانے اور جرم میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا۔ انہیں سابق سفیر کے بیان کی بنیاد پر قتل کیس میں تفتیش کا حصہ بنایا گیا تھا۔

پولیس کاچالان
نور مقدم کیس میں گرفتار ظاہر جعفر کے والدین نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم پولیس نے چالان کیلئے استدعا کے دوران کہا تھا کہ اگر ظاہر کے والدین نے پولیس کو بروقت اطلاع دی ہوتی تو نور کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

نئی پیشرفت
نور مقدم کے قتل کے مقدمے کو تقریباً تین ماہ گزرنے کے باوجود مقتولہ کا خاندان ، دوست اور پاکستان کے شہری اب بھی نور مقدم کو انصاف ملنے کے منتظر ہیں۔

ظاہر جعفر کے والدین نے ہائیکورٹ سے مخالفت میں فیصلہ آنے کے بعد اب سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے لیکن ٹرائل کورٹ ہو، ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ ہو۔عوام اس بہیمانہ قتل پر انصاف مانگ رہے ہیں۔

عدلیہ اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کیس میں قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے اس مقدمہ کو معاشرے کیلئے ایک مثال بنایا جائے تاکہ عوام کاقانون پر اعتماد بحال ہوسکے۔

Related Posts