سانحہ سوات کے بعد دریائے سوات کے کنارے شروع کیے گئے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا پس منظر سیاسی مداخلت نے بدل دیا۔
سرکاری حکام نے ایک بااثر سیاسی شخصیت کی زیرِ تعمیر غیر قانونی عمارات منظر عام پر آنے پر آپریشن چار گھنٹے بعد اچانک روک دیا اور فوری طور پر ٹیمیں واپس بلا لیں۔
ضلعی انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ ادارے بڑی محنت کے ساتھ تجاوزات کے ختم کرنے پر عمل پیرا تھے، جب اچانک سیاسی شخصیت کی مخصوص جگہ پر آپریشن کو روک دیا گیا۔
کمشنر ملاکنڈ کی زیر صدارت تین گھنٹے جاری اجلاس میں این او سی اور اسٹے آرڈر کے حوالے سے اختلافات سامنے آئے، جس کے نتیجے میں کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔ انتظامیہ کا موقف ہے کہ بااثر شخصیت نے قانونی این او سی لے کر یہ تعمیرات کروائیں۔
دوسری جانب شرکا کے مطابق، دیگر متعدد عمارات پر اسٹے آرڈر موجود تھے۔ اس تضاد نے آپریشن کو بے نتیجہ چھوڑ دیا اور شفافیت پر سوالات اٹھا دیے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر، دریائے سوات کے تمام غیر قانونی مائننگ اور تجاوزات بند کرنے کا آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ضابطہ اور قانون کی حکمرانی ہوگی، کسی کو خصوصی رعایت نہیں دی جائے گی، اور بیریئرز کے ذریعے حفاظتی اقدامات بھی نافذ کیے جائیں گے۔