کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ کے واضح احکامات کے باوجود اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ویسٹ زون کراچی نے مبینہ طور پر ساز باز کر کے میٹرک بورڈ کراچی کے 2018 میں جاری ہونے والے نتائج کروڑوں روپے کے عوض فروخت کرنے اور فیسوں کو معاف کرنے اور ٹھیکوں کی مد میں کی جانے والی سوا 3 ارب روپے کی انکوائری دبا دی ہے۔
اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ ویسٹ زون کے انکوائری افسر طارق احمد چنہ نے مبینہ طور پر ساز بار کر کے انکوائری کو داخل دفتر کر دیا ہے۔ انکوائری افسر طارق احمد چنہ نے 26 فروری 2021 کو میٹرک بورڈ کے سیکرٹری کے نام ایک خط No.SI/ACE/WEST/2021/T-A-56 جاری کیا تھا۔
جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ میٹرک بورڈ کے 2018 کے نتائج میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کے حوالے سے انکوائری کی جا رہی ہے جس کا حکم وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دیا ہے۔
لیٹر میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ شکایت کنندہ اور میٹرک بورڈ کے(اس وقت کے) کنٹرولر امتحانات خالد احسان نے بھی محسوس کیا تھا کہ 2018 کے امتحانات میں حصہ لینے والے 2 لاکھ طلبہ و طالبات ان نتائج کے فروخت کرنے پر متاثر ہوئے تھے۔
لیٹر میں سیکرٹری میٹرک بورڈ کو مخاطب کرکے لکھا گیا تھا کہ آپ سے ایک بار پھر گزارش کی جا رہی ہے کہ میٹرک بورڈکراچی کے ناطم امتحانات خالد احسان اور میٹرک کراچی کے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) عدیل پرویز کو آگاہ کریں کہ اینٹی کرپشن کے متعلقہ دفتر میں ریکارڈ کے ہمراہ 2 مارچ کو پیش ہوں۔
اینٹی کرپشن نے سابق کنٹرولر خالد احسان اور ڈائریکٹر آئی ٹی عدیل پرویز سے ان تمام طلبہ و طالبات کی تفصیلات مانگی تھیں، جن کی وجہ سے نتائج کی تبدیلی ہوئی تھی اور اس کے علاوہ نویں کلاس کے نتائج کی بھی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔ جن جن طلبہ کی فیسیں معاف کی گئی تھیں ان کی بھی تفصیلات مانگی تھیں۔
اس لیٹر کے جاری ہونے کے بعد ریکارڈ جمع کرا دیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود اینٹی کرپشن کے مذکورہ انکوائری افسر طارق احمد چنہ نے حیران کن طور پر داخل انکوائری کو داخل دفتر کر دیا ہے۔
واضح رہے میٹرک بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے میٹرک بورڈ میں بڑے پیمانے پر نہ صرف نتائج تبدیل کرائے تھے بلکہ اس کے علاوہ اپنے قریبی عزیز عدیل پرویز کو ڈائریکٹر آئی ٹی کے کلیدی عہدے پر بھی تعینات کرایا تھا۔
جو ابھی تک میٹرک بورڈ میں غیر قانونی طور پر ڈائریکٹر آئی ٹی تعینات ہے۔ جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس نے شہر کے مختلف پوش علاقوں میں اربوں روپے کی پراپرٹری بنا لی ہے۔جس کی تحریری شکایات نیب کو بھی کردی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ میٹرک بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے 2018اور 2019 میں ہزاروں طلبہ کے نہ صرف نتائج تبدیل کرائے بلکہ کروڑوں روپے کی فیسیں معاف کرائیں جس کی وجہ سے میٹرک بورڈ کومالی خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: میٹرک بورڈ کراچی نے فیسوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا