سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے بعد ایک اور سیاسی رہنما کو جمعہ کے روز نا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے توشہ خانہ کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو ’جھوٹے بیانات اور غلط اعلان‘ کرنے پر آرٹیکل 63(1)(p) کے تحت نااہل قرار دے دیا،جس کے بعد مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔
آئین کا آرٹیکل 63 (1) (p) کہتا ہے کہ ایک فرد، ”وقتی طور پر، کسی بھی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے”۔
قانونی ماہرین نے اس کی وسیع پیمانے پر تشریح کی ہے کہ عمران خان کو موجودہ قومی اسمبلی (این اے) کی مدت کے اختتام تک نااہل قرار دیا جا رہا ہے۔یوں وہ قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر ڈی سیٹ ہو گئے ہیں اور ان کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخابات ہو سکتے ہیں۔
تاہم عمران خان کے وکیل گوہر خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ”عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز میں ملوث قرار دیا ہے”، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ہم اسے ابھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے جا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف فیصلہ اس پارٹی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جس نے چند روز قبل ملک بھر میں ضمنی انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔
فیصلے کے اعلان کے فوراً بعد پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور شدید نعرے بازی کی، مظاہرین نے عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے سپریم الیکٹورل باڈی کے خلاف نعرے لگائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آنے والے فیصلے کے بعد عوام کا ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ ملک کے عوام پی ٹی آئی سربراہ عمران خان سے محبت اور حمایت کرتے ہیں اور وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔