اسلام آباد کی ویٹرنری یونیورسٹیز میں تجربہ کے نام پر جانوروں کا استحصال کیا جانے لگا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد کی ویٹرنری یونیورسٹیز میں تجربہ کے نام پر جانوروں کا استحصال کیا جانے لگا
اسلام آباد کی ویٹرنری یونیورسٹیز میں تجربہ کے نام پر جانوروں کا استحصال کیا جانے لگا

اسلام آباد: پنجاب کی ویٹرنری یونیورسٹیز میں طلبہ کو طبی تعلیم دینے کیلئے مبینہ طور پر آوارہ کتوں اور جانوروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

طبی تحقیق کے لیے جانوروں کے تجربات کی گرافک تصاویر فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی گئیں۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی لیبارٹری میں مبینہ طور پر تجرباتی میزوں پر مردہ کتے پڑے ہیں۔

سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ کامسیٹس یونیورسٹی میں بھی ایسے تجربات کیے جارہے تھے۔ مذکورہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ چوہوں کو پنجروں میں انتہائی کم درجہ حرارت میں رکھا گیا ہے۔

جانوروں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے اینیمل ریسکیو آرگنائزیشن اے سی ایف نے کہا کہ یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں لیکن وہ صورتحال کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اصل میں کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔

تنظیم نے اس معاملے کو دیکھنے کے لیے پہلے ہی اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا ہے اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بھی کالز کی گئی ہیں۔

جانوروں کے حقوق کی کارکن انیلا اسلام آباد کی یونیورسٹی گئیں تاکہ ویٹرنری یونیورسٹیوں میں ہونے والے گھناؤنے تجربات کی حقیقت کو بے نقاب کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کی جانب سے بھی یونیورسٹیز میں ہونے والے ایسے واقعات کی ویڈیوز بھیجی جارہی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ معاملے کو وفاقی سطح پر ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ آپ طلبہ کو سکھانے کیلئے صحت مند جانور کا استعمال کرتے ہیں اور اُس کے بعد آپ مذکورہ جانور کے صحیح سے اسٹیچز بھی نہیں لگاتے۔

انیلا نے آخر میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کا مکمل جائزہ لے اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے کیونکہ جانوروں کے ساتھ ایسا سلوک کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔

Related Posts