زیرِ زمین پانی کی نئی دنیا دریافت، ماہرین نے انڈر گراؤنڈ سمندر قرار دے دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برلن: گوئٹے یونیورسٹی کے محققین نے زیرِ زمین پانی کی نئی دنیا دریافت کر لی جسے ماہرین نے انڈر گراؤنڈ سمندر قرار دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گوئٹے یونیورسٹی کے پروفیسر فرینک برینکر کی زیرِ قیادت زمین کی مٹی میں ہیرے کی شمولیت کا تجزیہ کرنے والی بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم نے زیرِ زمین پانی کا ایک نیا ذخیرہ دریافت کیا ہے جو زمین کی پرتوں سے متعلق تحقیق کے دوران سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

واٹس ایپ کی صارفین کیلئے نیا دلچسپ فیچر متعارف کرانے کی تیاری

سربراہِ تحقیق پروفیسر فرینک برینکر کا کہنا ہے کہ زمین کی پلیٹس کو سبڈکٹ کرنے کیلئے اکثر پورے ٹرانزیشن زون سے گزارنے میں دشواری ہوتی ہے چنانچہ یورپ کی زمین کے نیچے کے زون میں ایسی پلیٹس کا ایک پورا قبرستان آباد ہے۔

پروفیسر فرینک برینکر نے کہا کہ سابقہ تحقیقات میں یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کیا زمین کے نیچے بڑی مقدار میں پانی ذخیرہ ہوتا ہے یا نہیں؟ تاہم موجودہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ اس حصے میں پائی جانے والی کثیف معدنیات پانی کی خاصی مقدار کو روک سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانزیشن زون ہمارے سمندروں میں پانی کی مقدار سے 6 گنا زائد جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو پہلے ہی معلوم تھا تاہم، ایسا ہوا یا نہیں، اس کا جواب تحقیقاتی ٹیم نے افریقہ کے علاقے بوٹسوانا سے ایک ہیرے کے تجزئیے کے دوران دریافت کیا۔

تحقیق کے متعلق پروفیسر فرینک برینکر نے کہا کہ ٹرانزیشن زون اور نچلے مینٹل کے مابین زمین کی سطح پر جہاں غالب معدنیات رنگ ووڈائٹ ہے، اس کے ہیرے بڑے نایاب ہیں جو تمام ہیروں کا صرف 1فیصد بنتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ وہاں پانی کی مقدار زیادہ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مطالعے کے نتائج میں واضح کیا ہے کہ ٹرانزیشن زون خشک اسپنج نہیں بلکہ اس میں کافی مقدار میں پانی موجود ہے جو ہمیں ایک زیرِ زمین سمندر کے تصور کے قریب لاتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ نیچے کوئی سمندر نہیں بلکہ ایک ہائیڈروس چٹان ہے جو گیلی محسوس ہوتی ہے، نہ ہی یہ پانی بہتا یا ٹپکتا ہے۔

 

Related Posts