ایک اسلامی ملک نے خواتین کے برقع پر پابندی لگا دی، بھاری جرمانہ بھی عائد

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عالمی میڈیا

وسطی ایشیائی مسلم ملک کرغزستان میں خواتین کے نقاب اور برقع پہننے پر پابندی کا فیصلہ یکم فروری سے نافذ العمل ہو گیا۔ اس فیصلے کی رو سے عوامی مقامات پر نقاب پہننے والی خواتین کو 20 ہزار سوم (تقریبا 230 امریکی ڈالر) جرمانے کا سامنا ہو گا۔

خواتین کا حجاب اور مردوں کی داڑھی طویل عرصے سے وسطی ایشیا کے ممالک میں عوامی بحث اور حکومتی مہموں کا موضوع رہی ہے۔

کرغزستان میں قانون سازوں کے اعلان کے مطابق نقاب پر پابندی سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ضروری ہے۔ اس کا مقصد چہروں کو دیکھ کر افراد کی شناخت کو یقینی بنانا ہے۔ دوسری جانب فیصلے کے مخالفین کے نزدیک یہ قانون خواتین کی اس آزادی کی خلاف ورزی ہے جو انھیں اپنا لباس اختیار کرنے کا حق دیتی ہے۔

خواتین کے ساتھ سرعام بوس و کنار پر تنقید، ادت نارائن کا ردعمل سامنے آگیا

کرغزستان کے صدر (صدر جباروف) نے 21 جنوری کو مذہبی امور سے متعلق قانون میں ترمیم پر دستخط کیے تھے۔ اس کے تحت ہر اس لباس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو سرکاری اداروں اور عوامی مقامات پر افراد کی شناخت کو نا ممکن بنا دلے۔ یہ عبارت وسطی ایشیا کے ممالک میں بسا اوقات نقاب کی جانب اشارے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، البتہ کام یا طبی مقاصد سے متعلق وجوہات کی بنا پر پہنے جانے والے لباس اس پابندی سے مستثنی ہوں گے۔

کرغزستان میں قانون سازوں اور مذہبی ذمے داروں نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ پابندی میں حجاب شامل نہیں ہے جو صرف بال اور گردن کو ڈھانپتا ہے، اس میں چہرہ کھلا رہتا ہے۔

واضح رہے کہ کرغزستان وسطی ایشیا میں وہ واحد ریاست ہے جہاں اسکولوں اور سرکاری اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت ہے۔

یاد رہے کہ نقاب کرغزستان میں گہری بنیادوں کا حامل رواج نہیں رہا، تاہم حالیہ برسوں میں بعض قدامت پسند خواتین کے بیچ اسے مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔

سال 2023 میں ایک خاتون رکن پارلیمنٹ شرافت‌ خان مجيدووا نے ملک کے دوسرے بڑے شہر اوش کے دورے کے بعد نقاب کے خلاف نئی مہم کا آغاز کیا تھا۔ شرافت نے ایک پارلیمانی اجلاس میں کہا تھا “اوش میں ہر چار میں سے ایک خاتون نقاب پہنتی ہے۔ ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے”۔

شرافت کی مذکورہ مہم میں مردوں کی لمبی داڑھیوں کو بھی ہدف بنایا گیا۔ وسطی ایشیا کے ممالک میں یہ مذہبی سخت گیریت کی علامت شمار ہوتی ہے۔ شرافت نے حکومت اور پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ نقاب اور لمبی داڑھی پر پابندی لگائی جائے کیوں کہ یہ سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔

وسطی ایشیا کے دیگر ممالک مثلا قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان اسکولوں، حکومتی اداروں اور سرکاری عمارتوں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔

اس سے قبل تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان میں پولیس نے سڑکوں اور بازاروں میں چلائی گئی مہم میں لمبی داڑھی والے مردوں کو گرفتار کر کے انھیں داڑھی مونڈنے پر مجبور کر دیا تھا۔

Related Posts