کراچی:قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سندھ میں گندم کی قیمتیں ملک بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔ سندھ میں آٹا فی من 28سو روپے سے زیادہ کا فروخت ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر سندھ میں آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے۔
سندھ حکومت کو فوری طور پر سرکاری گندم ریلیز کرنی چاہیے تھی اب منظور سے کام نہیں چلے مکمل عمل درآمد کروانا ہوگا۔ سندھ حکومت نے 12 لاکھ ٹن گندم کی ریلیز روک رکھی تھی۔ اس سے پہلے سندھ حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی۔ سندھ ہر سالا باردانہ فروخت کر دیا جاتا ہے۔
سندھ میں اربوں کی گندم سرکاری چوہے کھا جاتے ہیں۔ سندھ حکومت عوام کو رلیف فراہم کرنے کے بجائے مہنگائی میں دھکیل رہی ہے۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت نے وزیر اعظم کی ہدایات پر سندھ حکومت کو لیٹر لکھا ہے لیٹر میں محکمہ خوراک سندھ کو فوری سرکاری گندم ریلیز پالیسی بنائے کا کہا تھا سندھ حکومت نے پالیسیاں بنا لیتی ہے لیکن اس عملدر آمد نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری گندم اسٹاک سے ریلیز میں تاخیر کی وجہ سے سندھ میں آٹے کی قیمتیں دیگر صوبوں سے زیادہ ہیں۔ وفاق کی جانب سے”گندم ریلیز پالیسی 2021 کا اعلان کیا گیا ہے۔اور فوری طور پر اپنے دائرہ کار کی فلور ملوں میں گندم کا ذخیرہ جاری کریں اس تناظر میں، پنجاب اور خیبر پختونخوا نے اپنی ریلیز پالیسی کا اعلان کردیا ہے سرکاری گندم نرخ 1950 پنجاب میں رکھا گیا ہے۔
گندم کی ریلیز کی قیمت مقرر کی اور فلور ملوں کو اپنا اسٹاک جاری کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں دونوں صوبوں میں گندم اور آٹے کی قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئیں۔سندھ میں محکمہ خوراک کے پاس 12 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔ جو کہ اگلے سال مارچ تک پورے صوبے کی گندم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔
مزید پڑھیں: مریم اور بھارت کا بیانیہ افواج پاکستان کے خلاف مماثلت رکھتا ہے، خرم شیر زمان