کراچی:سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں آٹے اور چینی کے بحران کی ذمہ داری صوبائی حکومت ہے۔فوڈ سپلائی اوراجناس کی ڈسٹری بیوشن صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا ایک محکمہ ہے فوڈ سیکورٹی جس کا کام یہ دیکھنا ہے کہ کہیں اجناس کی کمی نہ ہو۔ اس معاملے پر وفاقی حکومت نے اپنی ذمہ داری بھرپور انداز میں پوری کی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما خرم شیر زمان، محمود مولوی، اراکین سندھ اسمبلی اسلم ابڑو، شاہنواز جدون، ملک شہزاد اعوان، ڈاکٹر عمران علی شاہ، جمال صدیقی،عدیل احمد، شہزاد قریشی، ادیبہ عارف حسن، رابعہ اظفر، کریم بخش گبول، ڈاکٹر سنجے،علی عزیز جی جی،رمضان گھانچی، ریاض حیدر، سعید آفریدی، شبیر قریشی موجود تھے۔
فردوس شمیم نقوی کا مزید کہنا تھاکہ اگر قیمتیں بڑھ رہی ہیں تواس میں صوبائی حکومت کی نااہلی ہے۔فوڈ منسٹر نے خود نیب میں شکایت کی کہ گندم گوداموں سے چوری ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کرپٹ ترین ہے۔20 ستمبر تک 20کلو آٹے کی قیمت اسلام آباد میں 867، لاہور، فیصل آباد اور ملتان کی 860 تھی، لاڑکانہ میں 1184 تھی، حیدر آباد 1249 تھی،پشاور میں 1110 تھی۔
قابل وزیر اعلیٰ وہ ہے جو اپنے صوبے میں قیمتیں کنٹرول کرے۔5 اعشاریہ 4 ملین ٹن چینی پیدا ہوئی،75 روپے کی بیرونی چینی پڑتی ہے۔سب کو معلوم ہے کہ سندھ میں جس کی 22 ملیں ہیں وہ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔حب کے گوداموں میں چینی رکھی گئی،ان گوداموں کو چیک کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاوجہ بھٹو نے جنوری 2019 میں پہلا مارچ کیا۔چار مارچ ہوئے تو کوئی مارچ کامیاب نہیں ہوا۔کورونا ختم ہونے کے بعد ان کو پھر مارچ یاد آیا۔ یہ مارچ بھی کوئک مارچ ہو جائے گا۔مسلم لیگ ن کا جمہوریت سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا کیپٹن صفدر کا فوج سے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نانا ہیں کہ دادا ہے اس پر بھی وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کے بیٹے تھے،ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کو ڈیڈی کہتے تھے۔ صوبوں پر ان کی حکومت میں سب سے زیادہ شب خون مارا گیا۔
اے پی سی میں جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ قابل مذمت ہے۔یہ فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں،دوسری جانب کہتے ہیں کہ یہ حکومت ہماری زمین پر قبضہ کررہی ہے۔انہوں نے پاکستان سے نفرتوں کا ثبوت دیا۔چیف جسٹس نے ن لیگ والے کو گارڈ فادر کہا۔
پی ٹی آئی کے رہنما محمود مولوی کا کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت 40 روپے گندم ریلیز کریں تو ہم آج 50 روپے آٹا دیتے ہیں،پی ڈی ایم اپنے مقاصد پورے کرنے کے لئے گندم کو روک رہے ہیں۔ گندم اور چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے۔صوبائی حکومت عوام کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔سندھ حکومت خود لوگوں کو پریشان کرنا چاہتی ہے۔
محمود مولوی نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ وزیر اعظم اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائیں۔یہاں اسٹاک کی کمی نہیں ہے،یہ جان بوجھ کر اسٹاک کم کررہے ہیں۔تین ماہ کا اسٹاک رکھنے کا کہا گیا ہے۔پہلے 1000 ٹن سے زیادہ فلور ملز گندم نہیں رکھ سکتی تھی، آج صورتحال مختلف ہے۔صوبائی حکومت 40 روپے کی گندم فراہم کرے۔