اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 262پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دیئے گئے جن میں سے 28 کے جعلی ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے، جب کہ تمام ایئر لائنز کو مشکوک لائسنز رکھنے والے پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں اب غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ کہ مشکوک لائسنس والوں میں 141 پائلٹس پی آئی اے کے ہیں۔ 9پائلٹس ایئر بلیو،10سرین ایئرلائن اور 17شاہین ایئر لائن کے پائلٹس کے لائسنس مشکوک پائے جارہے ہیں، باقی پائلٹس غیر ملکی ایئر لائن چارٹر اور دیگر پرائیویٹ ایئر لائن کے ساتھ ہیں،انہوں نے کہا کہ ان میں سے 28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت ہوچکے ہیں اور 9 پائلٹوں نے جعلی ڈگری کا اعتراف کرلیا ہے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ گزشتہ چار حادثات میں تین حادثات کے ذمہ دار پائلٹ تھے، انہوں نے کہا کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کئے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ 28لائلٹس کے لائسنس کی منسوخی کی سمری وفاقی کابینہ کو بھجوائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسافروں کی سیفٹی اول ترجیح ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ جعلی لائسنس دینے پر سول ایوی ایشن نے 5افراد کو معطل کر دیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے کومقدمات بھیجے جائیں گے، جعلی لائسنس ایشو کرنے میں آئی ٹی کے لوگ بھی شامل ہیں۔جو اس طرح کے لائسنس بناتے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 753 پائلٹس پاکستان میں کام کررہے ہیں جن میں سے 262 افراد کے لائسنس مشکوک پائے گئے ہیں۔ 121پائلٹس کا ایک پیپر مشکوک تھا۔ دو بوگس والے پیپر والے 39 پائلٹ ہیں جب کہ 34 کپتان ایسے ہیں جن کے آٹھوں پرچے مشکوک پائے گئے۔ جبکہ پائلٹس کی جگہ دیگر افراد کے پیپر دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ زیادہ تر پائلٹوں کی بھرتیاں پیپلز پارٹی کے دورمیں ہوئیں۔