جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ 7 ستمبر 1974 کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے ختم نبوت کا قانون پاس کیا اور آج ہم وعدہ کرتے ہیں کہ مرتے دم تک ختم نبوت کے قانون کے محافظ اور چوکیدار رہیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرہاری سانگھڑ میں جے یوآئی کے زیرِ اہتمام بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے مولانا عبد الغفور مینگل، قاری نظر محمد خاصخیلی، قاری عبد القیوم چنہ، مولاناعبد العلیم گھانگھرو، مولانا عبد الرحیم، مولانا عبد الجبار عباسی، مولانا شعیب حسن، مولانا ابوبکر عباسی و دیگر عہدیداران نے بھی خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
قائد اعظم محمد علی جناح کی 75 ویں برسی پر ختم قرآن کا انعقاد
علامہ راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ جے یوآئی بہت جلد ضلع کشمور سے کراچی تک صوفیوں کی پرامن دھرتی میں “امن مارچ” کا آغاز کررہی ہے جماعتی ذمہ داران اور کارکنان امن مارچ میں عوام کی بھرپور شرکت کیلئے تیاریاں شروع کریں۔
علامہ راشد محمود سومرو نے کہاکہ ملک کے حالات بدترین اس لئے ہیں کہ اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے مملکت میں ہمیشہ اسلام دشمن قوتوں کی غلامی کی گئی، آج بھی ہمارے مسائل کا اسلامی نظام کا نفاذ میں ہی مضمر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حیرت کی بات ہے کہ بلاشرکت غیرے سندھ پر پندرہ سال حکومت کرکے سندھ کا بیڑا غرق کرنے والی پارٹی کا سربراہ جگہ جگہ سندھ کے عوام کو حقوق دلانے کی بات کر رہا ہے، ایک سال میں غریبوں کو سستا آٹا دینے کی مد میں صوبہ سندھ میں 77 ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔
سندھ کا سالانہ تعلیمی بجٹ ساٹھ ارب روپے سے زائد ہے، لیکن آج بھی سندھ میں ستر لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، صحت کا سالانہ بجٹ اڑھائی کھرب ہے مگر آج بھی سرکاری ہسپتالوں میں غریب لوگ لیبارٹری ٹیسٹس پرائیویٹ کرواتے اور میڈیسن جیب سے خرید رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی سابق حکمران جماعت کی کارکردگی ہم قوم کو بتلا رہے ہیں کہ انہوں نے اقتدار میں رہ کرتعلیمی بورڈرز میں پہلی جماعت سے میٹرک تک اسکول کے بچوں کے نتائج ایک سو کروڑ میں فروخت کئے۔ سرکاری یونیورسٹیوں میں اڑھائی سو کروڑ کی خطیر رقم کےعوض نتائج میں ردوبدل کرکے امیدوار پاس یا فیل کئے گئے۔
میڈیکل کے امیدواروں کے انٹری ٹیسٹ کا پرچہ کروڑوں میں فروخت کئے گئے۔ عوام بتائے کی اس جماعت کو دوبارہ اقتدار میں آنے کیلئے مسائل کے حل کے نعرے جھوٹے نعرے لگانا زیب دیتا ہے۔
علامہ راشد محمود سومرو نے مزید کہا کہ اب سندھی اور مہاجر کے نعرہ لگائے جارہے ہیں، قومیت کی بنیاد پر لوگوں کو ایک دوسرے کا سامنے لایا جارہا ہے تاکہ قومیت اور جذباتی نعروں پر دوبارہ ووٹ سمیٹے جاسکیں۔