اسلام آباد: مشترکہ اپوزیشن نے موجودہ سیاسی صورتحال پر کل (پیر) کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے لیے 197 اراکین قومی اسمبلی (ایم این ایز) کو لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اتوار کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو معطل کرنے سے انکار کر دیا جس نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت نہیں دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو جواب پیر کو جمع کرانے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے پیپلز پارٹی کی درخواست منظور کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ڈپٹی سپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔ تاہم عدالت نے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
مشترکہ اپوزیشن نے سیاسی صورتحال پر کل ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بنچ دوپہر ایک بجے نوٹس کی سماعت کرے گا۔ دریں اثنا، آرٹیکل 63 (A) کی تشریح پر طے شدہ سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آئین کو پامال کرکے ملک سے غداری کی۔ جس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 6 میں غداری کی سزا کا ذکر ہے اور عمران خان کی غداری کی شدید مذمت کی جائے۔
اپوزیشن نے اسے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت، قانون اور سیاسی اخلاقیات کے خلاف غداری کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے دوران اپوزیشن کے پاس اکثریت ہونے کے باوجود حکومت اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کے غیر پارلیمانی اقدامات کی مذمت کی۔
مزید پڑھیں: آج طاقت کے جنون میں مبتلا ایک شخص نے آئین کو پامال کیا، نواز شریف