ڈسٹرکٹ این اے 54 میں ہر قسم کی سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی، ملک ساجد محمود

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈسٹرکٹ این اے 54 میں ہر قسم کی سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی، ملک ساجد محمود
ڈسٹرکٹ این اے 54 میں ہر قسم کی سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی، ملک ساجد محمود

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے ڈسٹرکٹ این اے 54 سے منتخب ہونے والے ڈسٹرکٹ صدر ملک ساجد محمود اور سیکرٹری جنرل راجہ غلام مصطفی کا کہنا ہے کہ علاقے کے لوگوں کے تمام تر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد اس ملک کو ریاست مدینہ بنانا ہے اس لئے ہم عمران خان کے ویژن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم نے سیکٹر ایچ 13 حلقہ این اے 54 میں کمیٹیاں بنا دی ہیں جو لوگوں کے مسائل سن کر فوری طور پر ان کا حل کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم منتخب ہوئے ہیں تھوڑا وقت لگے گا کہ ہم تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے علاقے میں ترقیاتی کام کریں،ہمیں فنڈز ابھی ملے ہیں اس سے پہلے ہمیں فنڈز نہیں ملے تھے،لیکن اب آہستہ آہستہ سب نظام ٹھیک ہو جائے گا، ڈسٹرکٹ این اے 54 میں ہر قسم کی سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی۔

علاقے میں سیوریج پانی بجلی مہیا کرنا ترجیح ہے،اسکول ڈسپنسریاں ڈاکخانہ بنانا پروگرام میں شامل ہے،عوام پر یقین رکھیں ہم دن رات کام کریں گے اور اس ملک کو ریاست مدینہ بنا کر ہی دم لیں گے،ہمارا مشن ہے کہ ہم نے پاکستان کو بہت آگے لے کر جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزید تین سال ہمیں کام کرنے دیا جائے تو پاکستان مکمل بدل جائے گا،تبدیلی آ کر رہے گی،اب تبدیلی کو کوئی نہیں روک سکتا،ہماری ٹیمیں اب تیار ہیں اور ہم بھی ان کے ساتھ مل کر اس ملک کو سجائیں گے، سنواریں گے۔

نومنتخب صدر اور سیکرٹری کے دعوے اپنی جگہ درست ہیں لیکن اسی سیکٹر کے باسی کشمیر ہائی وے پر بنیادی حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، سیکٹر ایچ13کے رہائشی سراپا احتجاج ہیں کہ انہیں بنیادی ضروریات زندگی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سیوریج،بجلی،گیس،پانی،اسکول،ڈسپنسری جیسی سہولیات ناپید ہیں۔ گلیاں کچی ہیں،بیماروں کو دور اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔یقینا یہ نو منتخب نمائندوں کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے اور سوالیہ نشان ہے۔

Related Posts