آل کراچی تاجر اتحاد کا شہر میں بڑھتے جرائم پر سخت تشویش کا اظہار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آل کراچی تاجر اتحاد کا شہر میں بڑھتے جرائم پر سخت تشویش کا اظہار
آل کراچی تاجر اتحاد کا شہر میں بڑھتے جرائم پر سخت تشویش کا اظہار

کراچی: آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے شہر میں ڈاکوؤں، لٹیروں،چوروں کی یلغار اور تاجروں اور عوام کی بے بسی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رینجرز کو بے اختیار اور پولیس کو سیاست زدہ کرکے شہر جرائم پیشہ عناصر کے حوالے کردیا گیا ہے۔

سیاسی دباؤ کے باعث پولیس کی کارکردگی زمیں بوس ہوگئی،قانون کی حکمت عملی قدیم اور جرائم کا طریقہ واردات جدید ہوگیا، میگاسٹی کے موجودہ ناقص حفاظتی ڈھانچے سے بہتر ہے کہ تھانوں کو تالے لگادیئے جائیں۔

تھانے سے عدالت تک پورا نظام مجرم کے حق میں استوار ہوگیا ہے، گرفتاری اور مقدمے کے باوجود مجرم کو سزا کا کوئی خوف نہیں، حوالات ہو یا جج کا چیمبر ہر سزا سے نجات کی قیمت مقرر ہے۔

تھانوں میں مطلوبہ نفری نہ ہونے کے سبب بیشتر تھانے ویران تاجر اور شہری جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں پریشان ہیں، انھوں نے کہا کہ پولیس کی بیشتر نفری عوام اور تاجروں کے بجائے پروٹوکول ڈیوٹیوں میں مصروف ہے۔

پولیس افسران حکومتی دباؤ میں فرض شناسی سے قاصر ہیں جبکہ سپاہی ذمے داریاں بھول کر عوام کی چھینا جھپٹی میں مصروف نظر آتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شہر میں امن و امان کے قیام کے تحت حکومتِ سندھ کے غیرسنجیدہ اور غیرذمے دارانہ رویئے کے سبب سندھ میں آرٹیکل 245کے تحت فوج کی تعیناتی یا آرٹیکل234کے تحت گورنر راج کے نفاذ کا جواز پیدا ہورہا ہے۔

انھوں نے آرمی چیف سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کے اختیارات 2013کی سطح پر بحال اور ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات تفویض کیئے جائیں، اختیارات محدود ہونے سے رینجرز کی کاکردگی پر منفی اثر پڑرہا ہے۔

رینجرز سے واپس لیئے گئے اختیارات جرائم پیشہ عناصر کیلئے کسی خوشخبری سے کم نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ شہر کا حفاظتی ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکا ہے۔

جرائم سے متاثرہ شہریوں کیلئے تھانے مددگار بننے کے بجائے خوف اور اذیت کا گھر بن گئے ہیں،بینکوں سے نقد رقوم کی نقل و حمل مشکل ہوگئی جس کے نتیجے میں تاجر خوف و ہراس کا شکار اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہونا شروع ہوگئی ہیں۔

مزید پڑھیں: جاپانی قونصل جنرل کی با ہمی تجا رت کے فروغ کیلئے ایف پی سی سی آئی کو تعاون کی یقین دہانی

انھوں نے کہا کہ کراچی میں قیامِ امن کے مستحکم عمل سے ہی کاروباری سرگرمیاں آزانہ طور پر جاری رکھنا ممکن ہوگا، انھوں نے حکومت سندھ سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ قیام امن کے بہتر نتائج کیلئے محکمہ پولیس میں تجربہ کار، دیانتدار اور ایماندار افسران کو ذمے داریاں سونپی جائیں۔

Related Posts