عمران خان کے گرد سلیمانی ٹوپی کا حصار، کوئی انہیں پوچھ نہیں سکتا۔احسن اقبال

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: حکومت نے عمران خان کے خلاف شکست تسلیم کرلی، وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان کے گرد سلیمانی ٹوپی کا حصار ہے، وہ فوج یا عدلیہ کے خلاف کوئی بات کریں یا آئین ہی توڑ ڈالیں، کوئی ان سے سوال نہیں کرسکتا۔

تفصیلات کے مطابق قوم کیلئے ون ڈے کا واحد ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے مشکل معاشی فیصلے کیے اور معیشت کو مستحکم کرکے عوام کے سامنے جانا ہمارا حق بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

متحدہ قومی موومنٹ کی اتحادیوں کو حکومت چھوڑنے کی دھمکی

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ زہر تو حکومت کھائے اور حلوہ عمران خان کو دے دیا جائے۔ سیلاب اور مردم شماری کے باعث آئندہ برس فروری سے قبل عام انتخابات نہیں ہوں گے۔ عمران خان اسی آرمی چیف کو توسیع دینا چاہتے ہیں جسے نواز شریف نے تعینات کیا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت نے عمران خان کے بیان پر دہشت گردی کے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان آئی جی کے گھر یا دفتر پر حملہ کرتے، دہشت گردی کا مقدمہ تبھی بن سکتا تھا۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان کو آرمی چیف کی تعیناتی پر سوال اٹھانے کا کوئی حق نہیں۔ 

کیا عمران خان قانون سے بالاتر ہیں؟

ملک کا سابق وزیر اعظم ہونے کی حیثیت سے عمران خان کے اثر رسوخ پر کوئی دو رائے نہیں تاہم تحریکِ انصاف کے دور میں جس طرح احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے پیشیاں بھگتیں، عمران خان کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔

اپنے دورِ حکومت میں ہمیشہ عمران خان کو شکایت رہی کہ اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار تو کیا جاتا ہے، مقدمات بھی قائم کیے جاتے ہیں اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر سوالات بھی ہوتے ہیں تاہم قوم کا لوٹا گیا پیسہ ملکی خزانے میں واپس نہیں آتا۔ موجودہ حکومت کو بھی پولیس اور عدلیہ سے شکایات ہیں۔

Related Posts