پاکستان کی زراعت اور کسانوں کا کردار، مسائل کب حل ہونگے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh denies giving additional Rs 1100 billion to farmers

کسانوں کی ملکی معیشت اور فوڈ سیکورٹی خدمات کے اعتراف میں آج ملک بھر میں دوسرا یوم کسان منایا جارہا ہے، پاکستان کی معیشت کا بڑا دارو مدار زراعت پر ہے اور پاکستان کی تقریباً 70 فیصد آبادی زراعت پر منحصر ہے، گزشتہ سال فاطمہ فررٹیلائزرز کے تعاون سے 18 دسمبر کو پہلا کسان ڈے منایا گیا اور اس سال بھی فاطمہ فرٹیلائرز کے تعاون سے کسان ڈے منایا جارہا ہے تاہم حکومت کا تعاون بھی حاصل ہے۔

کسان کون ہے ؟
بنجر زمین کو اپنے خون سے سینچ کر سونا بنانے والے محنت کش کو کسان کہتے ہیں ،صبح سویرے آذان کے وقت اٹھتا ہے اور سورج ڈھلنے تک اپنی فصل کی پرورش کرتا ہے،گندم سے لے کر دال تک کسان کی مرہون منت ہے جس ملک کی خوشحالی کا اندازہ لگانا ہو تو آپ اس ملک کی زراعت کو دیکھیں یا اس ملک کے کسان کو دیکھیں اگر اس ملک کا کسان خوشحال ہے تو سمجھیں وہ سارا ملک خوشحال ہے بعض اوقات کسان کو اپنی فصلوں سے نقصانات بھی اٹھانے پڑتے ہیں اور بعض اوقات بھاری نفع بھی ملتا ہے مگر وہ ہمیشہ اپنی محنت جاری رکھتا ہے۔

زراعت کی اہمیت
زراعت پاکستان کے لئے ایک جڑ کی حیثیت رکھتی ہے، ملکی زرمبادلہ میں زراعت کا حصہ 22فیصد ہے۔ پاکستان میں پیدا ہونے والی کپاس، گندم، گنا اور چاول کی فصل بیرونی منڈیوںمیں خاص اہمیت رکھتی ہے اور ملک ان فصلوں کی بدولت قیمتی زرمبادلہ حاصل کرتا ہے۔ اس کے باوجود ملکی زرعی شعبے کی ترقی کی رفتار نہایت سست ہے۔

پاکستان کا کل رقبہ79اعشارہ 6ملین ایکڑ ہےجس میں سے 23اعشاریہ 7ملین ایکڑ زراعی رقبہ ہے جو کل رقبے کا 28فیصد بنتا ہے۔اس میں سے بھی8ملین ایکڑ رقبہ زیرِ کاشت نہ ہونے کے باعث بے کار پڑا ہے۔

پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس کا ماحول اورموسم بھی زراعت کے لئے بہترین زونز کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اس طرح پاکستان میں ہمہ قسم کی غذائی اشیاء کی پیداواری صلاحیت موجود ہے۔زراعت کا شعبہ لوگوں کو خوراک اورصنعتوں کو خام مال کی فراہمی میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستانی برآمدات سے حاصل ہونے والے زرِ مبادلہ کا 45فیصد زرعی تجارت سے حاصل ہوتا ہے۔

کسانوں کے بنیادی مسائل
پاکستان زرعی ملک ہونے کے بعد ہمارے مقابلے میں دنیا کے دیگر ملک زیادہ پیداوار دے رہے ہیںاور اگر ہم کم پیدا وار کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لیں تو پاکستان میں کسان مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، جاگیردارانہ نظام بھی کسانوں کی بدحالی کی بڑی وجہ ہے۔

کاشت کے دنوں میں کھاد نایاب یا مہنگی ہوجاتی ہے، پانی کی فراہمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ،زرعی آلات اور ایندھن کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں، یوریا کسانوں کی پہنچ سے باہر ہورہی ہے اور زرعی ٹیکسز اور فصلوں کے کم دام کسانوں کی محنت اکارت کردیتے ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کی بڑی تعداد کھیتی باڑی کا شعبہ چھو ر کر شہروں کا رخ کررہی ہے۔

حکومتی وعدے
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ سال پہلے یوم کسان پر چھوٹے کاشتکاروں کی پیداوار بڑھانے، اجناس کے جائز دام دلوانے اور منڈیوں تک انکی رسائی بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کسانوں کو صحت انصاف کارڈ اور بچوں کیلئے تعلیمی وظائف کی فراہمی کا بھی وعدہ کیا تھا۔

اب ضرورت اس امر کی ہے حکومت محض وعدوں اور دعوؤں سے آگے نکل کر کسانوں کیلئے عملی اقدامات کرے اور کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کیونکہ پاکستان کی خوشحالی کسانوں کی خوشحالی سے مشروط ہے۔

Related Posts