اسلا آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد قاسم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں (آئی پی پیز) سے معاہدے ہو گئے، اب بجلی سستی ہو گی،انہوں نے کہا کہ ماضی میں توانائی کے مسئلے کے حل کیلئے کچھ نہیں کیاگیا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ خصوصی ٹاسک فورس نے بجلی معاہدوں کاجائزہ لیا ہے۔ ماضی میں بغیر کسی پلاننگ کے جنریشن پلانٹس لگائے گئے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں مشکلات کا سامنا ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سیلوگ سستی بجلی سے محروم ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پرتوجہ نہیں دی گئی۔ ماضی میں کیے گئے معاہدوں کی وجہ سے مہنگی بجلی ملتی رہی۔ گزشتہ حکومتوں نے نجی کمپنیوں سے سستی بجلی کیلئے بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بجلی پیداوار کے معاہدوں کو ڈالر کیساتھ منسلک کیاگیا۔ ڈالرکی قدرمیں اضافے سے مہنگی بجلی خریدنی پڑتی تھی۔ عوام کو سستی بجلی کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔ بجلی پیدا کرے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں دوبارہ معاہدے طے پائے ہیں۔
پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد قاسم نے کہا کہ مفاہمتی یادداشت کے مطابق ایکویٹی کی ادائیگی ڈالر کے بجائے روپے میں ہوگی۔ کمیشن نے آئی پی پیز کے ساتھ یاد داشتوں پر پر دستخط کردیے ہیں۔
شہزاد قاسم نے کہا کہ ماضی میں پلانٹ میں استعمال ہونے والے فیول کی مد میں کمپنیاں بہت فائدہ اٹھا رہی تھیں۔ بجلی پیدا کرنے والے نجی بجلی گھروں کی کارکردگی کا نیپرا جائزہ لے گا، ہر چیز کو مانیٹر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے معاہدوں کے نتیجے میں ضرورت نہ ہونے کے باوجود بھی کمپنیوں سے پوری بجلی خریدنی ہوتی تھی۔ بجلی کمپنیوں کے منافع کا تعین بھی نیپرا کرے گا۔ نجی بجلی کمپنیوں کی طویل عرصے سے ادائیگیوں کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔عوام کو سستی بجلی مہیا کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔