آغا خان یونیورسٹی کا اندرون سندھ امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کا اعلان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو اے کے یو

آغا خان یونیورسٹی کے سینٹر برائے قلبی امراض کے خطرات میں کمی کے مطالعہ (IMPACT) نے ایک افتتاحی اجلاس منعقد کیا، جس میں دیہی سندھ میں زیادہ تر بڑھتے ہوئے قلبی امراض سے نمٹنے کے لیے اپنی تحقیق اور ترقی کے منصوبے پیش کیے۔

پروفیسر زینب صمد چیئر شعبہ طب، آغا خان یونیورسٹی نے اس اجلاس کی صدارت کی اور کہا کہ ہم دیہی سندھ میں قلبی امراض کی بڑھتے رجحانات کو بڑھتے درجہ حرارت، کام کی جگہ کی حفاظتی تدابیر کی کمی، یا غذائی وجوہات سے منسوب کر سکتے ہیں اور یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے پاس ایسے ہیلتھ کیئر فریم ورکس ڈیزائن کرنے کی صلاحیت ہے جو ان رجحانات کا مقابلہ کر سکیں۔

ریحان اقبال بلوچ سیکریٹری صحت سندھ نے تحقیق اور ترقی کے منصوبوں پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ تحقیقاتی اقدامات کمیونٹی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بنیادی ڈھانچے تک رسائی محدود ہے۔ ہم آغا خان یونیورسٹی کی ان کوششوں کی تعریف کرتے ہیں جو پسماندہ کمیونٹیز تک پہنچنے اور قلبی امراض سے متعلق مداخلتی طریقوں پر آگاہی بڑھانے کے حوالے سے ہیں۔

اجلاس میں ایک مفصل تحقیق اور ترقی کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی جس کا مقصد ممکنہ قلبی امراض کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سستی اور بروقت ہیلتھ کیئر مداخلتی طریقے قائم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ تحقیق میں ان آبادیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جو امراض قلب کے عوامل سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر سلیم ویرانی وائس پرووسٹ ریسرچ آغا خان یونیورسٹی نے کہا کہ اسکول کے بچے آبادی کا وہ حصہ ہیں جنہیں امراض قلب کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ بروقت ہیلتھ کیئر رسائی اور عوامی آگاہی ان خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے اور دیگر غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے رجحانات کو بھی روک سکتی ہے جو قلبی صحت سے وابستہ ہیں۔

Related Posts