حالات سنگین، غزہ پر ایٹمی حملے کی دھمکی کے بعد امریکا نے نیوکلیئر آبدوز بھیج دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسرائیلی وزیر کی جانب سے غزہ پر ایٹمی حملے کی دھمکی کے بعد امریکا نے مشرق وسطی میں اپنی نیوکلئیر میزائلوں سے لیس آبدوز تعینات کردی ہے۔ اسرائیل نے خطے میں امریکی جوہری میزائل آبدوز کی تعیناتی کا خیر مقدم کیا ہے۔

امریکا کی جانب سے سب میرین کی تعیناتی اتوار کو عمل میں آئی ہے، جس کا مقصد غزہ جنگ کو دوسرے محاذوں تک پھیلنے سے روکنے کی کوشش بتایا گیا ہے۔

یو ایس سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری بیان میں بتایا کہ 5 نومبر 2023 کو ایک اوہائیو کلاس آبدوز امریکی سینٹرل کمانڈ کی ذمہ داری والے علاقے میں پہنچ چکی ہے۔

سینٹرل کمانڈ کے علاقے میں مشرق وسطیٰ شامل ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس یونٹ کی پوسٹ میں آبدوز کی مصر کی نہر سوئز سے گزرتے ہوئے تصویر دکھائی گئی ہے۔

مسلم امہ کیلئے بری خبر، اسرائیل نے غزہ کو دو ٹکڑے کر دیا……..

 اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر کو غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کیے جانے کے بعد سے اس کے سب سے قریبی اتحادی واشنگٹن نے خطے میں اہم فوجی اثاثے منتقل کیے ہیں، جن میں دو طیارہ بردار بحری جہاز اور وسیع جنگی طیارے شامل ہیں۔

امریکا نے تقریباً 1,000 فوجیوں کی تعیناتی اور خصوصی آپریشن کمانڈوز کی ایک غیر متعینہ تعداد کی شمولیت کا بھی اعلان کیا ہے، جو غزہ کی کارروائیوں میں اسرائیلی فوج کو ”مشورہ“ دے رہے ہیں۔

اس کے علاوہ واشنگٹن نے اپنے خلیجی اتحادیوں کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، جس میں سعودی عرب کے لیے ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (THAAD) میزائل ڈیفنس سسٹم اور پیٹریاٹ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم عراق، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کویت اور اردن کو بھیجے جائیں گے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اچھی خبر ہے کہ زیادہ سے زیادہ امریکی اثاثے خطے میں منتقل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسے خطے میں ایک طرح سے استحکام کے عنصر کے طور پر دیکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ 7 اکتوبر کے بعد سے لبنان اسرائیل سرحد پر اسرائیلی افواج کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہی ہے۔

بھاری ہتھیاروں سے لیس حزب اللہ کے طویل عرصے سے ناقد مارونائٹ کرسچن پیٹریارک بیچارا بوتروس الرائے نے 2006 کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو لاگو کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس نے 2006 کی جنگ کو ختم کیا اور فریقین کو جنگ بندی کا حکم دیا۔

انہوں نے لبنانی ریاستی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کو اس جنگ کی لعنت سے دور رکھنے کے لیے کام کریں اور فلسطینی کاز کی حمایت میں اپنا سیاسی اور سفارتی کردار ادا کریں جو زیادہ مؤثر ہے۔

Related Posts