کریمیا پل حملے کے بعد روس بپھر گیا، یوکرین کیخلاف تباہ کن جنگ کا آغاز

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کریمیا اور روس کے درمیان رابطے کا پل نامعلوم حملے میں تباہ ہونے کے بعد روس اشتعال میں بپھر گیا ہے اور اس نے انتقام میں یوکرین کے متعدد شہروں پر راکٹوں کی بارش کر دی ہے۔

یوکرین کا دارالحکومت کیف پیر کے روز یکے بعد دیگرے کئی دھماکوں سے لرز اٹھا۔ اس سے قبل یوکرین نے انتباہ کیا تھا کہ روس کریمیا میں پل حادثہ کے جواب میں کیف پر حملے کرسکتا ہے۔

شہر کے میئر وٹالی کلیشکو نے کہا کہ روسی میزائلوں نے کیف کے وسط میں شیوچینکو محلے کے ساتھ ساتھ سولومینسکی کو بھی نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا حملے کی زد میں آنے والے علاقوں میں تمام ہنگامی خدمات کی فوری فراہمی کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

مئیر وٹالی کلیشکو نے شہر کے مکینوں سے کہا کہ وہ ہوائی الرٹ کی مدت کے اختتام تک پناہ گاہوں میں رہیں۔ انہوں نے کہا “ہم روسی حملے کی زد میں ہیں۔”

یوکرینی وزیر داخلہ کے مشیر روستیسلاو سمرنوف نے کہا کیف پر روسی میزائل حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 24 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔

العربیہ کے مطابق 4 سے زیادہ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، حکام نے دارالحکومت میں تمام میٹرو لائنوں کا کام معطل کر دیا اور بڑے سٹیشنوں کو پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا۔

یوکرین کے کئی شہروں میں بلیک آؤٹ کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اسی دوران لفیف، ڈنیپورو، خار کیف، ٹرنوپل اور زاپوریژیا میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

یوکرین کے حکام نے ماسکو کی حمایت کرنے والے بیلا روس پر بھی الزام عائد کردیا۔ یوکرین نے کہا کہ کیف پر حالیہ بمباری بیلا روس سے کی گئی ہے۔

یوکرینی حکام نے کہا کیف میں فضائی دفاعی نظام میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے ایک روز قبل یوکرین نے بیلاروس سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کردیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ بیلاروس اپنی سرزمین سے یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔

بیلاروس ماسکو کا تزویراتی اتحادی ہے۔ بیلا روس نے یوکرین کے ساتھ سرحدوں پر اپنے تقریبا 20 ہزار فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے۔

بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکیف نے روس اور یوکرین میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی اعلان کردیا تھا کہ بیلاروس ماسکو کے ساتھ ہے۔

حالیہ روسی بمباری سے قبل کئی مرتبہ خبردار کیا جا چکا تھا کہ ماسکو یوکرین پر اپنے حملوں کو بڑھا سکتا ہے۔ خاص طور پر کریمیا کے پل کو نشانہ بنائے جانے کے بعد روسی حملوں میں اضافے کا خدشہ تھا۔ اس پل کا روس نے 2014 میں اپنے ساتھ الحاق کیا تھا۔

اس پل پر حملے کے بعد بہت سے مبصرین کہہ رہے تھے کہ روسی صدر پیوتن اس حملے کا بھرپور جواب دیں گے۔

Related Posts