سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کو ملنے والی غیر ملکی امداد کا 35 فیصد حصہ یو ایس ایڈ فراہم کرتا تھا اور اس کی معطلی کے باعث افغانستان کی معاشی ترقی میں 7 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 7 دنوں کے دوران افغان کرنسی کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد تک کم ہو چکی ہے جس کے باعث عوام میں شدید معاشی مسائل اور بیروزگاری پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔
سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں امریکہ نے افغانستان کو 3 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی جو کہ کسی بھی ملک کی جانب سے سب سے بڑی مالی معاونت تھی۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان میں اقتصادی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ نے افغانستان کے لیے دی جانے والی امداد میں 17 فیصد کمی کی تصدیق کی ہے، جبکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں افغان کرنسی کی قدر 71 افغانی تک پہنچ چکی ہے۔
افغان عوام نے بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور معاشی مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جبکہ افغانستان میں بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 14.39 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
افغان وزارتِ معیشت نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی امداد کی معطلی کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، اور طالبان حکومت کو عوامی فلاح و ترقی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔