افغان صدراشرف غنی کی تین مراحل پر مشتمل امن روڈ میپ کی تجویز

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان صدراشرف غنی کی تین مراحل پر مشتمل امن روڈ میپ کی تجویز
افغان صدراشرف غنی کی تین مراحل پر مشتمل امن روڈ میپ کی تجویز

کابل: افغان صدر اشرف غنی ترکی میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے دوران افغانستان میں امن کے لیے تین مراحل پر مشتمل امن روڈ میپ پیش کریں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر انتخابات سے قبل طالبان سے معاہدہ اور جنگ بندی کا مطالبہ کریں گے۔واشنگٹن اقوام متحدہ کی شمولیت کے ساتھ رواں ماہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ترکی کے زیر اہتمام ایک کانفرنس کے لیے زور دے رہا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان سے تمام غیرملکی فوجیوں کے انخلا کی آخری تاریخ یکم مئی ختم ہوگئی ہے۔اشرف غنی کا یہ منصوبہ واشنگٹن کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کے مقابلے میں رکھا جائے گا جسے افغان حکومت نے مسترد کردیا تھا۔

جس میں طالبان کے نمائندوں کو شامل کرنے کے لیے عبوری انتظامیہ کو ایک نیا قانونی نظام وضع کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔دستاویزات کے مطابق پہلے مرحلے میں سیاسی تصفیہ کے بارے میں اتفاق رائے اور بین الاقوامی سطح پر نگرانی کی جانے والی جنگ بندی شامل ہوگی۔

دوسرے مرحلے میں صدارتی انتخابات اور سیاسی حکومت کا قیام اور نئے سیاسی نظام کی طرف بڑھنے کے لیے عمل درآمد کے انتظامات ہوں گے۔تیسرے مرحلے میں افغانستان کی ترقی کے لیے آئینی فریم ورک، مہاجرین کی بحالی اور ترقی شامل ہوگی۔

ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ افغان صدر اشرف غنی پہلے ہی اپنا روڈ میپ غیرملکی دارالحکومتوں کے ساتھ تبادلہ کرچکے ہیں۔تاحال ترکی کے اجلاس کی تاریخ کا فیصلہ ہونا باقی ہے لیکن متعدد ذرائع نے بتایا کہ یہ دو ہفتوں کے دوران ہوسکتا ہے۔

افغان حکومت اور متعدد سیاستدانوں نے کہا کہ افغان صدر کو اجلاس سے قبل طالبان کے ساتھ ایجنڈے پر اتفاق رائے کرنا ہوگا۔گزشتہ ماہ ایک بیان میں طالبان نے دھمکی دی تھی کہ اگرسابق صدر ٹرمپ انتظامیہ کے مابین معاہدے کے تحت طے شدہ یکم مئی کی ڈیڈ لائن کو پورا نہیں کرتے تو دوبارہ حملے شروع ہوجائیں گے۔

Related Posts