کراچی: ضلع کونسل کراچی کی کرپشن کے باعث خطرناک بیماریوں میں مبتلا قربانی کے جانور کراچی کے شہریوں کا مقدر بن گئے،ضلع کونسل کراچی نے امسال بھی غیر قانونی طور پر قربانی کے لیے کراچی لائے جانے والے جانوروں پر بھی ہیلتھ کلیرنس سرٹیفکیٹ کی مد میں مبینہ طور پر فی جانور1000 تا 2000 روپے ٹیکس وصولی جاری رکھی ہوئی ہے۔
گزشتہ سال اینٹی کرپشن کا چھاپہ، عدالتی احکامات،اور عوامی شکایات کا ضلع کونسل کراچی پر کچھ اثر نہیں ہوا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چنگیوں پر ہیلتھ کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے لئے نہ تو کوئی ویٹرنری ڈاکٹر ہے اور نہ ہی جانوروں کو اسپرے کیا جا تا ہے،جبکہ ٹھیکہ دینے میں بھی کرپشن واضح طور پر نظر آرہی ہے۔
قربانی کے جانوروں کی ٹیکس وصولی کی شکایات پرگزشتہ سال اینٹی کرپشن ایسٹ زون نے چنگیوں پر کارروائی کرکے ان کو سیل کردیا تھا۔تاہم کچھ روز بعد مبینہ مک مکے کے باعث انٹری فیس دوبارہ وصول کی جاتی رہی اور اینٹی کرپشن خاموش تماشائی رہی۔
کروڑوں روپے غیر قانونی وصول کرنے والی ضلع کونسل جانوروں کو بغیر ویکسینیشن کے ہیلتھ سرٹیفییکیٹ جاری کرکے شہر میں داخلے کی اجازت دے رہی ہے،انسانوں اور جانوروں میں مہلک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے،اعلیٰ حکام کی بھی روایتی مجرمانہ خاموشی، سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے من پسند ٹھیکیدار کی اجارہ داری اب بھی قائم ہے۔
عدالت نے سندھ حکومت کی جانب سے 2019 میں جاری کیا جانے والا شیڈول ریٹ کا گزٹ لیٹر بھی غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔اس وقت بھی عدالت نے ٹھیکیدار کو صرف دودھ دینے والے جانوروں کا 2017 کے قانونی شیڈول کے تحت ٹیکس وصولی کی ہدایت کی تھی۔
عدالت نے دودھ دینے والے جانوروں کا ٹیکس وصولی اور ٹھیکہ دینے کے طریقہ کار پر بھی سوالات اٹھائے،اور چیف سیکرٹری سندھ کو معاملے کی شفاف انکوائری کا حکم بھی دیا تھا۔
ضلع کونسل کی حدود میں دودھ دینے والے جانوروں کا سالانہ ٹیکس اور ہیلتھ کلیرنس سرٹیفکیٹ فیس وصول کرنے کاٹھیکہ دیا گیا تھا، جبکہ ٹھیکیدار شہر میں داخل ہونے والے ہر جانور کا ٹیکس وصول کر رہا تھا۔صرف آٹھ کروڑ روپے سالانہ کے ٹھیکے پر ٹھیکیدار ایک ارب روپے سے بھی زائد کی وصولی کر رہا تھا۔
اینٹی کرپشن نے ضلع کونسل کراچی کے چیئرمین سلمان عبد اللہ مراد، افسران اور ٹھیکیدار کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا،فائنل چالان میں ضلع کونسل کراچی کے چیئرمین سلمان عبداللہ مراد، چیف آفیسر مسرور میمن، اکاؤنٹس آفیسر، ٹیکسیشن آفیسر، ٹھیکیدار حاجانو خان، اس کے بھائی حاکم جسکانی اور دوسروں کے نام شامل کئے گئے۔
اینٹی کرپشن نے اس ٹھیکے اور وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق قربانی کے جانور پر سرکاری ٹیکس فی جانور ڈیڑھ سو روپے ہے، چیک پوسٹ پر فی جانور 2ہزار سے 5 ہزار روپے وصول کیے جارہے تھے۔آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔