نسلہ ٹاور،بلڈنگ پلان کی منظوری دینےوالےافسران کیخلاف کارروائی کاحکم

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی:سپریم کورٹ رجسٹری میں آج نسلہ ٹاور انہدام کیس کی سماعت ہوئی،اس دوران عدالت نے نسلہ ٹاور کی 780 مربع گز زمین کو ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا ۔

سماعت کےدوران اٹارنی جنرل نے عدالت سے نسلہ ٹاور کےمتاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے حکم پرعمل درآمد یقینی بنانے کی استدعا کرتے ہوئےکہاکہ نسلہ ٹاوربلڈر نےتاحال معاوضہ ادائیگی کیلئےکوئی اقدامات نہیں کئے ،عمارت کے انہدام کے ساتھ زمین کو بھی تحویل میں لینے کا حکم دیا جائے،جس پر عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے آفیشل اسائنی کو زمین تحویل میں لینے اور فروخت روکنے کا حکم دیا۔

سماعت کےدوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی اور کرمنل کارروائی کی جائے جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن کو ان افسران کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کا حکم دیا گیا اور آئندہ سماعت پرکرمنل کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

اس موقع پر کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ نسلہ ٹاور کے5 فلورز گرادئیے ہیں جس پر 400 مزدور کام کررہے ہیں،جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمارت گرانے پر400 آدمی لگے ہوئے  ہیں  لیکن ایک  عمارت  نہیں ختم ہورہی ہے،جس پر کمشنر کراچی نے جواب دیاکہ اندرسے اسٹرکچر ختم ہوچکا ہے اور صرف باہر سے نظر آرہا ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سےمزید استفسار کیا کہ آپ نے لکھا تھا کہ سندھ بلڈنگ اتھارٹی نے عمارت گرانے کے کام میں رکاوٹ ڈالی ہے؟دنیا میں ایک گھنٹہ میں ایسی عمارت گرادی جاتی ہے،آپ لوگ کیا کررہے ہیں؟ کمشنر نے بتایا کہ ایس بی سی اے نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی،جس کے بعدجسٹس  قاضی محمد امین نے ریمارکس دئیے  کہ مسئلہ یہ ہے کہ اسٹیٹ  کی  کمزوری سے  نان اسٹیٹ ایکٹر متحرک ہوتے ہیں، باٹم لائن یہ ہے کہ عمارت اب بھی کھڑی ہے،اگرکوئی مداخلت کررہا ہے تو یہ توہین عدالت ہے،اس پرڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، رپورٹ کو چیلنج کرتا ہوں۔

ڈی جی ایس بی سی اے نےعدالت کے حکم پر رپورٹ پڑھ کر سنائی،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایس بی سی اے کو توہین عدالت کا نوٹس دے رہے ہیں،جواب دیں جبکہ جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ عدالتی حکم پرعمل درآمد میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق ایس بی سی اے نے کنٹریکٹر سے رشوت بھی مانگی،جس کےبعدسپریم کورٹ نے ڈے جی اینٹی کرپشن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں:نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتا ہے،چیئرمین نیب

دوسری جانب سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور کا انہدام ایک ہفتہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا اور تمام سرکاری وسائل بروئے کارلانے کی ہدایت کی۔

Related Posts