2 سال تک جنسی زیادتی کی گئی،انکار پر ملزمان نے نازیبا ویڈیو فیس بک پر ڈال دی،متاثرہ خاتون

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Accused posts victim's absence video on Facebook after raping her for 2 years

کوئٹہ: قائد آباد میں معصوم اور بھولی بھائی لڑکیوں کو نوکریوں کا جھانسہ دیکر جنسی زیادتی اور ویڈیوز بنانے کے اسکینڈل میں مزید انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، ایک متاثرہ خاتون نے ملزمان کیخلاف نئی ایف آئی آر درج کروائی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ملازمت کے نام پر 2 سال تک جنسی زیادتی کی گئی،انکار پرملزمان نے نازیبا ویڈیو فیس بک پر ڈال دی۔

گزشتہ ہفتے کوئٹہ میں نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو نوکریوں کا جھانسہ دیکر نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرنے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا جس میں دو ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ گروہ کے سرغنہ ہدایت خلجی کیخلاف کوئٹہ میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

کوئٹہ میں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوبناکر بلیک میل کر نے میں ملوث گرفتار دو ملزمان ہدایت اللہ اور خلیل احمد کے خلاف ایک اور لڑکی نے قائد آباد تھانے میں جنسی ہراسگی اور بلیک میلنگ کا مقدمہ درج کرادیا جس کے بعد ملزمان کے درج مقدمات کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔

ملزمان سےبرآمد موبائل،ویڈیوز اوریو ایس بیز کو فرانزک کے لیے پنجاب فرانزک لیبارٹری بھجوادیا گیا ہے جبکہ ویڈیو اسکینڈل میں نظر آنے والی دولڑکیوں کو افغانستان سے واپس لانے کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں:

کوئٹہ میں سیکڑوں لڑکیوں سے جنسی زیادتی، برہنہ ویڈیوز مل گئیں، ملزم ہدایت خلجی پکڑا گیا

مہک نور، سلک، زارا خان و دیگرکی برہنہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر لیک، گرفتار ملزم کے اہم انکشافات

4 خواتین پر سربازار برہنہ کرکے تشدد، شرمناک ویڈیوز وائرل

نازیبا ویڈیوز بناکر سرکاری افسران کو بلیک میل کرنیوالی خاتون گرفتار

ویڈیواسکینڈل کے حوالے سے پولیس کو موصول ہونیوالی ایک نئی درخواست کے مطابق متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ دو سال پہلے اپنی ایک سہیلی کے ساتھ ملازمت کی تلاش کر رہی تھی جب انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بلیک کرنے کے بعد ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈال دی گئیں۔

خاتون کا کہنا ہے کہ  اپنی سہیلی کے کہنے پر نوکری کیلئے گئی اور وہاں ملزمان نے ایک گھر میں  ہماری نازیبا ویڈیوز بنالیں اور کچھ دن بعد فون کرکے دوبارہ بلایا جہاں ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ہماری مزید برہنہ ویڈیوز بھی بنائیں۔

متاثرہ خاتون کے مطابق ملزمان کے پاس مزید لڑکیاں بھی موجود تھیں جنہیں نشہ دیکر برہنہ کرکے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا اور ویڈیوزریکارڈ کی جاتی تھیں۔

خاتون نے پولیس کو بتایا کہ اپنے خاندان کی عزت کی خاطر دوسال تک سب کچھ برداشت کیا اور مزید تعلق سے انکار پر ملزمان نے میری ویڈیوز فیس بک پر ڈال دیں۔

Related Posts