اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کے بعد احتساب کا عمل ختم ہوجاتا ہے، شاہ محمود قریشی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کے بعد احتساب کا عمل ختم ہوجاتا ہے، شاہ محمود قریشی
اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کے بعد احتساب کا عمل ختم ہوجاتا ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اپوزیشن نے واضح کہا اگر ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کرانا چاہتے ہیں تو نیب قانون سے متعلق ہماری ترامیم قبول کریں، مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی دس سال اقتدار میں رہی اور نیب قوانین میں ترمیم نہیں کر سکیں، ہم سے دس گھنٹوں میں یہ کام کر انا چاہتے ہیں۔

نیب قوانین میں اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کے بعد احتساب کا عمل ختم ہوجاتا ہے،قانون ہی باقی نہیں رہتا، خواجہ آصف صاحب آپ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں نیب قوانین میں ترامیم کو پاس کرانے کے کی کوشش کررہے ہیں، آپ رنگ میں بھنگ ملا رہے ہیں۔

اگر اپوزیشن پاکستان کی خیر خواہ ہے تو اے ایف ٹی ایف اور نیب قوانین میں ترامیم کے معاملے کو علیحدہ علیحدہ کرے،بلیک میل مت کیجئے، یہ حکومت بلیک میل نہیں ہوگی۔ بدھ کو شہزاد اکبر اور ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارا ان سے تقاضہ تھا کہ ہم گفتگو کیلئے تیار ہیں لیکن ایک چیز ہے کہ جس کی قومی نوعیت کی چیز ہے جبکہ دوسری چیز میں ذاتی مفاد ہے لیکن اس کو ڈی لنک کیجئے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن 10 برس حکومت میں رہے اور اس عرصے میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی مل کر نیب قوانین میں ترمیم نہیں کرسکے لیکن وہ حکومت سے 10 گھنٹوں میں توقع کررہے ہیں لیکن پھر بھی ہم نے اپوزیشن کے ساتھ متعدد نشستیں کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے نیب قوانین میں 34 ترامیم کا تقاضہ کیا، ہم نے ایک ایک ترمیم پر گفتگو کی اور اس کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ میں نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھا کر اپوزیشن سے کہا کہ آئیں فاتحہ پڑھ لیں۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ نیب قوانین میں اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم کے بعد احتساب کا عمل ختم ہوجاتا ہے بلکہ قانون ہی باقی نہیں رہتا۔

انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے وچ ہینڈنگ کے تاثر کو مسترد کردیا۔شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو مخاطب کرکے کہا کہ پارلیمانی انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہوں گا کہ میں نے رنگ سازی نہیں کی اور آپ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں نیب قوانین میں ترامیم کو پاس کرانے کے کی کوشش کررہے ہیں، آپ رنگ میں بھنگ ملا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے قوالی نہیں کی بلکہ پکا راگ سنایا، اور وہ پکا راگ کیا ہے جس کا عمران خان 22 سال سے تذکررہ کررہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کرپشن کا ناسور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن پاکستان کی خیر خواہ ہے تو اے ایف ٹی ایف اور نیب قوانین میں ترامیم کے معاملے کو علیحدہ علیحدہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب قوانین پر ترامیم کے حوالے سے مشاورت یا مذاکرات کا بائیکاٹ کس نے کیا؟ قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر کس نے کہا کہ اب کوئی بات نہیں ہوگی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بلیک میل مت کیجئے، یہ حکومت بلیک میل نہیں ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں موقع نہیں مل سکا اس لیے ایک بات موجودہ فورم پر واضح کردوں۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ 2013 میں شاہ محمود قریشی ہمارے پاس آئے تھے، اس کا جواب یہ ہے کہ آپ کی پارٹی کے قائد نواز شریف نے نے بلا کر مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی دعوت دی تھی اور میں ان سے ملا تھا۔

انہوں نے کہاکہ میں نے نواز شریف کو کہا تھا کہ پیپلز پارٹی چھوڑ دی ہے، مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف میں شمولیت کا آپشن تھا اور میں عجلت میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) نے مجھے وزارت خارجہ کی پیشکش کی تھی تاہم میں نے پیشکش قبول نہیں کی۔

Related Posts