کراچی :ضلع غربی میں گزشتہ 15 سال سے سرکاری اور نجی اراضی میں اربوں روپے کے گھپلوں اور زمینوں کی بندر بانٹ میں اداروں کی لڑائی کے بعد بلڈر ز بھی میدان میں آگئے۔
ایسوسی ایشن آف بلڈر اینڈ ڈیولپرز نے 60 ارب کی 80 ایکڑاراضی کے اسکینڈل میں اپنے رکن بلڈر سفاری ایسوسی ایٹ کا نام سامنے آنے پر چیئرمین اینٹی کرپشن کو خط لکھ دیاہے ۔
باخبر ذرائع کے مطابق مذکورہ اراضی کو سب سے پہلے ٹمبر مارکیٹ کو آپریٹو سوسائٹی کےسروے نمبر 29/2,32,34,35,36,37 کے تحت الاٹ کیا گیا اور بعد ازاں ایم ڈی اے کی تحویل میں دیدیا گیا۔
گلشن معمار کے سیکٹر ٹی اور ایس میں متبادل کے طور پر 80 ایکڑاراضی اسی سوسائٹی کو الاٹ کردی گئی جو بعد میں سفاری بلڈر نے مبینہ طور پر خرید لی ،فراڈ منظرعام پر آنے کے بعد سفاری بلڈرز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کی رقم ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ہی کھاتہ پر سہیل بابو نے دو سے تین جگہوں پر سرکاری زمینوں پر ہاتھ صاف کرکے حکومت کو کم وبیش 60 ارب کا چونہ لگا دیا ہے جبکہ گلشن معمار کے موجودہ سیکٹر S اور T بھی انتہائی مشکوک قرار دیے جا رہے ہیں۔
اپنے رکن بلڈر کی حمایت میں آباد نے چیئرمین اینٹی کرپشن کولکھے گئے خط کے متن میں ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنراورمختیارکارمنگھوپیرپرقبضہ مافیاکی سہولت کاری کاالزام لگایا گیا ہے ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ عالم بہاری نامی شخص کیساتھ ملکرگلشن معمارکی بیس ایکڑ اراضی پرانتظامیہ نے قبضہ کرایا،محکمہ اینٹی کرپشن سرکاری افسران کیخلاف کارروائی کرے۔بیس ایکڑاراضی کوجعلسازی کے ذریعے تبدیل کرکے قانون کیخلاف ورزی کی گئی۔
ادھربعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تیمورڈومکی اورمیاں انورلاہوری بھی ڈپٹی کمشنرویسٹ کی ٹیم کاحصہ بنے ہوئے ہیں جو زمینوں کے کھاتوں میں گھپلوں اور بلڈرز سے ساز باز میں مصروف رہتے ہیں۔
ذرائع یہ بھی الزام لگاتے ہیں کہ ڈی سی فیاض سولنگی کی ٹیم میں ماہرجعلسازبھی شامل کرلیے گئے ،عالم بہاری نے بیس ایکڑزمین پرقبضہ کیلئے جعلسازی کے ذریعے ریکارڈمیں بھی ہیراپھیری کی ہے۔
مزید پڑھیں:60ارب کی80ایکڑ اراضی، ایم ڈی اے اور ڈی سی ویسٹ آمنے سامنے