سابق صدر پاکستان اور آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پاکستانی سیاست کی وہ معروف شخصیت ہیں کہ جنہیں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو نہ جانتا ہو لیکن بہت کم لوگ انکی نواسی سے متعلق جانتے ہیں جو ایک معروف پاکستانی ماڈل ہیں۔
پرویز مشرف کی اکلوتی بیٹی آئلہ مشرف نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے نامور ہدایتکار عاصم رضا سے شادی کی جن سے انکی دو بیٹیاں مریم رضا اور زینب رضا ہیں۔

آئلہ کی بڑی بیٹی یعنی پرویز مشرف کی نواسی نے نانا کے بجائے اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلنے کو ترجیح دیتے ہوئے سیاست پر پاکستانی شوبز انڈسٹری کا انتخاب کیا۔
مریم رضا ایک بہترین پاکستانی ماڈل ہیں جو مختلف برانڈ کے لیے ماڈلنگ کرتی ہیں جبکہ اگر ماضی میں جھانکا جائے تو عاصم رضا کی طرح مریم نے بھی 2021 میں والد سے وراثت میں ملے فن کو آزمایا اور ’پیار دا میٹر ‘ گانے کی ہدایتکاری کے فرائض سرانجام دیے۔
مریم رضا کی ہدایتکاری میں بننے والا یہ گانا کوئی خاص کامیابی تو حاصل نہ کرسکا لیکن پاکستانی شوبز انڈسٹری کی تاریخ میں انکو ہدایتکار کا رتبہ مل گیا۔
مریم نے پاکستانی کپڑوں کے مختلف برانڈ کے لیے ماڈلنگ کے پروفیشن کو چنا اور تاحال وہ بطور ماڈل پاکستانی فیشن انڈسٹری سے جڑی ہوئی ہیں۔
مریم رضا یوں تو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنے نانا کے ساتھ کوئی تصاویر یا انکے حوالے سے کچھ شیئر نہیں کرتیں لیکن 5 فروری 2023 کو پرویز مشرف کی وفات کے بعد وہ اپنے جذبات اور احساسات کو سب کے سامنے لانے سے نہ روک سکیں اور نانا کا نام لیے بغیر انکو خراجِ عقیدت پیش کردیا۔
مریم نے مذکورہ پوسٹ کے کیپشن میں ’خراجِ عقیدت‘ بطور عنوان لکھا اور طویل نوٹ میں کہا کہ ’اپنے کمرے میں کھڑے ہوکر میرے نانا نے دو ٹائی میرے سامنے کیں اور کسی ایک کا انتخاب کرنے کو کہا، جو لوگ مجھے جانتے ہیں وہ میری بےچین طبیعت سے بھی خوب واقف ہیں کہ مجھ سے جب بھی کوئی سوال کیا جاتا ہے تو غلط فیصلے لینے کے ڈر کی وجہ سے میرے پاس اسکا جواب یہی ہوتا ہے کہ ’’مجھے نہیں پتا‘‘، لہٰذا یہ مشق روزانہ کی بنیاد پر ہوتی تھی تاکہ مجھ میں پراعتمادی، فیصلہ لینے کی صلاحیت اور قسمت پر یقین کرنا سکھایا جاسکے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’ایک بزرگ جو مجھ سے بھی زیادہ مجھے جانتے تھے، بے حد صبر و تحمل کے ساتھ میری تربیت کرتے تھے تاکہ مجھ میں فیصلہ لینے کی ہمت پیدا کی جاسکے۔

انہوں نے لکھا ’وہ ہمیشہ نوکیلے جوتے پہنے، کشادہ سینہ اور تھوڑی گردن کی جانب کر کے اور میری منتخب کی ہوئی ٹائی کو درست کرتے ہوئے اپنے کمرے سے باہر آتے تھے، وہ اپنے کاندھوں کو ہلاتے، بازوؤں کو چوڑا کرتے اور اپنے آفیشل انداز میں چلتے ہوئے آتے لیکن ہاتھوں میں نرمی ہوتی تھی۔‘
مریم رضا نے لکھا کہ ’جب پہلی دفعہ میں نے انکے لیے ٹائی کا انتخا ب کیا تو انہوں نے میرے فیصلے کو خوب سراہا، انکا یہ ساتھ اور اعتماد ایسے قطروں کی مانند تھا جس سے آگے چل کر میرے اندر پراعتمادی اور دلیری کا سمندر تشکیل پاگیا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اپنی یونیورسٹی کے بعد انکے ساتھ گزارے وقت کے لیے دل کی گہرائیوں سے خوش ہوں، وہ ہمیشہ یہ جاننے کے لیے فکرمند رہتے تھے کہ میرا دن کیسا گزرا، میں جس فیسٹیول پر کام کر رہی ہوں اس میں کونسی فلمیں دکھائی گئیں، میں اپنے کام پر جانے کے لیے کیسا ہئیر اسٹائل بناؤں گی، ناشتے کی میز پر ہم انکی ادویات، کینو، لوچے اور ناشپاتی کو پاتے جن کو وہ درمیان سے آدھا کاٹ کر مجھے پیش کرتے اور بقیہ اپنے لیے رکھتے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’میں نے جب دو ماہ قبل اپنے نانا سے رخصت لیا تو انہوں نے کمزوری کی حالت میں بھی اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے پر زور دیا، تاہم ہم نے انہیں بیٹھے رہنے کا مشورہ دیا لیکن وہ اپنے ہی فیصلے پر ڈٹے رہے، مجھے اب لگتا ہے کہ اسکے پیچھے انکی یہ خواہش پوشیدہ تھی کہ میں انہیں اسی حالت میں ہمیشہ یاد رکھوں، اپنی ذات پر اعتماد کرنے والے اور اپنے تمام تر مخالفین کے خلاف ڈٹے رہنے والے کے روپ میں۔
انہوں نے اپنے نوٹ کے اختتام میں لکھا کہ ’اب وہ نوجوان لڑکی ٹائی کا انتخاب کرلیتی ہے کیونکہ وہ ایک ایسے عظیم شخص کو جانتی ہے جو بہت ہمت والا تھا۔‘
واضح رہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف رواں برس ماہِ فروری میں طویل علالت کے بعد 79 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے تھے، وہ اپنے غیرمعمولی فیصلوں اور متنازع اقدامات کے باعث ملکی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔