ترکیہ اور جرمنی کے درمیان “شوارما” پر جنگ چھڑ گئی، وجہ کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو العربیہ

دنیا میں ایک تو اس وقت مختلف حقیقی جنگیں انسانیت کو سخت صدمے سے دوچار کیے ہوئی ہیں، ساتھ ہی مختلف ممالک میں سیاسی اور سفارتی جنگیں بھی جاری ہیں، ایسے میں ترکیہ اور جرمنی کے درمیان شوارما پر جنگ چھڑ گئی ہے، آئیے اس دلچسپ جنگ کی تفصیلات سے آگاہی حاصل کر تے ہیں۔

العربیہ نے رپورٹ کیا ہے کہ ترکیہ یورپی یونین میں اپنی بنیادی روایتی کھانوں کی سوغات کے طور پر “شوارما” فاسٹ میل کو رجسٹر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یورپی کمیشن 24 ستمبر کو ترکیہ کی درخواست پر فیصلہ کرنے والا ہے لیکن سوشل میڈیا پر جرمنوں اور ترکوں کے درمیان شوارما کو لیکر بڑی جنگ چھڑ گئی ہے۔

تفصیل سے دیکھا جائے تو ترکیہ اور جرمنی کے درمیان اس بحران کا فیوز گزشتہ اپریل میں اس وقت پھوٹ پڑا جب انقرہ نے یورپی یونین کو ایک باضابطہ درخواست پیش کی کہ روزہ دار کے “شوارما” کھانے کو “ڈونر” اور بعض اوقات “کباب” کو ترکیہ کی مصنوعات کے طور پر رجسٹر کیا جائے۔

تاہم یہ درخواست سامنے آتے ہی اس پر مختلف یورپی اداروں کی جانب سے اعتراضات بھی سامنے آگئے ہیں اور اسی پس منظر میں جرمنوں اور ترکوں کے درمیان ایک تنازع کھڑا ہو گیا اور دونوں نے ہی اس کی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔

یورپ میں بہت سے ریستوران یہ فوری کھانا پیش کرتے ہیں خاص طور پر جرمنی میں۔ جہاں لاکھوں ترک اور کرد رہتے ہیں۔ اس کھانے کا جرمن اور غیر ملکی یکساں طور پر ریستورانوں میں آرڈر کر سکتے ہیں، لیکن ترکیہ اسے اپنے نام پر ایک روایتی پروڈکٹ کے طور پر رجسٹر کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف جرمنی کے لوگ بھی اس سے چمٹے ہوئے ہیں۔

جرمن وزارت خوراک اور زراعت نے سرکاری طور پر ترکیہ کی درخواست پر اعتر ض کیا ہے کیونکہ وہ اس کھانے کو جرمن سمجھتی ہے اور اس کے اجزا ترکی کے “شوارما” سے مختلف ہیں چاہے اس کا ایک ہی نام ہو۔

Related Posts