شرح سود میں مسلسل اضافہ ترقی پذیر ممالک کیلئے تباہ کن ہوگا، عالمی بینک

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت کا عالمی بینک کے ساتھ 50 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پاگیا
حکومت کا عالمی بینک کے ساتھ 50 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پاگیا

عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں مسلسل اضافے سے ترقی پذیر ممالک کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔

بدلتی عالمی اقتصادی صورت حال کے بارے میں عالمی بینک کی جانب سے جاری حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جاری مہنگائی میں اضافے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں کیے جانے والے اضافے سے عالمی کساد بازار بڑھنے کاامکان ہے اور یہ تسلسل برقرار رہنے سے ابھرتی مارکیٹوں اور ترقی پذیر ممالک کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہونے کے نتیجے میں مزید ممالک کو کساد بازاری کا سامنا ہوسکتا ہے۔ امریکا، چین اور یورو زون جیسی 3 بڑی معیشتیں بہت تیزی سے معاشی سست روی کا شکار ہورہی ہیں اور اگلے ایک سال کے دوران عالمی معیشت کے متاثر ہونے سے کساد بازاری کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

گندم کی ذخیرہ اندوزی، تاجر بلیک میں خریدنے پر مجبور

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر شرح سود میں اضافے کا سلسلہ برقرار رہنے کا امکان ہے جبکہ متعلقہ سیاسی اقدامات سے بھی مہنگائی کو کووڈ 19 کی وبا سے قبل کی سطح پر لانا ممکن نہیں ہوگا۔

عالمی بینک نے کہاکہ مہنگائی میں کمی لانے کے لیے مرکزی بینکوں کو شرح سود میں مزید اضافہ کرنا ہوگا، مگر ایسا کرنے سے مالیاتی مارکیٹ مزید دباوٴ کا شکار ہوگی جس سے 2023ء میں عالمی جی ڈی پی 0.5 یا 0.4 فیصد رہ سکتا ہے، جو کہ عالمی کساد بازاری کا اشارہ ہوگا۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حالیہ سخت مانیٹری اور مالی پالیسیوں سے مہنگائی کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی، مگر اس کے باعث عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہوجائے گی۔

Related Posts