ڈالر کی قدر میں اچانک کمی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت پاکستان نے روپے کی حالیہ دنوں ریکارڈ گراوٹ کے بعد  ڈالر کی غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں اور ان سخت اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔

وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے مطابق حکومت کی کارروائیوں کا ہدف ڈالر کی غیر قانونی خرید و فروخت اور غیر رسمی ترسیلات اور ساتھ ہی ان دھندوں میں ملوث افراد کیخلاف اقدامات ہیں۔

اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں امریکی ڈالر جو پیر کے روز اوپن مارکیٹ میں 338 سے 335 روپے کے درمیان ٹریڈ کر رہا تھا، روپے کے مقابلے میں اس کی قدر میں کمی دیکھی گئی اور جمعہ تک 303-306 کی حد میں آ گیا۔

کاروبار کے اختتام پر پاکستانی روپیہ 0.66 فیصد بڑھ کر 302.95 پر بند ہوا، جو روپے کی قدر میں نمایاں اضافہ ہے۔

میڈیا تجزیہ کار ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مضبوطی کا سہرا چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو دیتے ہیں۔ جنرل منیر نے حال ہی میں کاروباری برادری کے ساتھ بات چیت کی اور “غیر قانونی” ڈالر کی تجارت کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عہد کیا۔

ملک بھر میں ایک انتظامی کریک ڈاؤن اور ایکسچینج کمپنیوں میں خفیہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی شرح میں واضح کمی ہوئی ہے۔

ایکسچینج کمپنیوں کی باڈی کے سیکرٹری ظفر پراچہ نے ایکسچینج کمپنیوں میں ڈالر کے لین دین کی نگرانی کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

اس شعبے سے وابستہ افراد کی درخواستوں کے جواب میں خفیہ اہلکاروں کو ملک بھر میں ایکسچینج کمپنیوں کے احاطے میں تعینات کیا گیا ہے۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کے مطابق ان کے اراکین نے غیر مجاز سرگرمیوں کی شکایت کی تھی اور ایکس چینج کمپنیوں میں سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست کی تھی۔

ڈالر کی غیر مجاز فروخت کے جرائم میں ایجنٹ مافیا ملوث تھی، یہ ایجنٹ ایکسچینج کمپنیوں کے احاطے میں اپنا مکروہ دھندا جاری رکھے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں مجاز گاہکوں کے لیے بھی مسائل پیدا ہوتے تھے۔ ملک بوستان کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں نے مستقبل میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی کے خطرے کے پیش نظر 20 ملین ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سپرد کر دیے ہیں۔

روپے کی مضبوطی سے یقیناً عوام کی پریشانیوں میں کمی آئے گی لیکن مسلسل سخت کارروائی وقت کی ضرورت ہے۔

Related Posts