انقلابی پیشرفت، زمین کی بیرونی پرت پر پھیلنے والی نئی مقناطیسی لہر دریافت

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انقلابی پیشرفت، زمین کی بیرونی پرت پر پھیلنے والی نئی مقناطیسی لہر دریافت
انقلابی پیشرفت، زمین کی بیرونی پرت پر پھیلنے والی نئی مقناطیسی لہر دریافت

سائنسدانوں نے زمین کی بیرونی پرت پر پھیلنے والی نئی مقناطیسی لہر دریافت کر لی ہے جسے علمِ ارضیات کے ماہرین نے انقلابی پیشرفت قرار دے دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک آتش فشاں کا سامنا نہ ہو یا زلزلے نہ آئیں تو انسان زمین کو پر امن ہی سمجھتا ہے جبکہ زمین کے نیچے انتہائی گرم پرتیں موجود ہیں جو انتہائی اہم کام سرانجام دیتی ہیں۔ ہماری زمین انہی پرتوں کے مجموعے کا نام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے پگھلتے گلیشیئرز توقع سے زیادہ تباہ کن ہیں۔ماہرین

زمین کی پرتوں میں گہرائی میں جا کر بہت سے متحرک عوامل کا مشاہدہ کیاجاسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے ایک بالکل نئی قسم کی مقناطیسی لہر دریافت کی ہے جو ہر سات سال بعد زمین کے بیرونی حصے کے سب سے بیرونی حصے پر پھیل جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ہمیں ایک نئی دنیا کا پتہ دے رہی ہے۔

بڑے سے بلبلے کی مانند زمین کا مقناطیسی میدان انسان سمیت زمین پر بسنے والی کروڑوں مخلوقات کو کائناتی تابکاری سے بچاتا ہے۔ خاص طور پر سورج سے پیدا ہونے والی تابکاری زمینی مخلوقات کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کیلئے کافی ہے۔

مقناطیسی میدان اور شمسی ہوا سے اس کا تعامل سمجھنا ابتدا ہی سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ انسان آج تک مقناطیسی میدان میں ہونے والی تبدیلیوں کے متعلق کچھ نہیں کرسکتا تاہم مقناطیسی لہروں کا مطالعہ کرکے مستقبل میں اس کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔

آج سے 9سال قبل 2013 میں شروع ہونے والی سوارم سٹیلائٹس کی مدد سے سائنسدان بہت سے قدرتی عوامل کو سمجھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ خلا سے زمین کے مقناطیسی میدان کی پیمائش زمین کے مرکز تک گہرائی جانچنے کا واحد حقیقی طریقہ سمجھا جاتا ہے۔

حال ہی میں سائنسدانوں نے ایک پوشیدہ راز سے پردہ اٹھایا۔ جنرل پروسیڈنگز، نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع کردہ مقالے میں بتایا گیا کہ سائنسدانوں کی ٹیم نے زمین کی بیرونی پرت سے گزرنے والی نئی قسم کی مقناطیسی لہر کو دریافت کیا ہے۔

ٹیم کا کہنا ہے کہ نئی مقناطیسی لہر ہر سات سال بعد سامنے آتی اور ایک سال میں 1500 کلومیٹر تک مغرب کی طرف پھیلتی ہے۔  مقالے کے سرکردہ مصنف نکولس گیلیٹ کا کہنا ہے کہ ہم اس طرح کی لہروں کے تصور سے پہلے ہی واقف تھے جن کا نظریہ بھی پیش کیا گیا۔

مقالے کے سرکردہ مصنف نے کہا کہ سوچا یہ جاتا تھا کہ اس قسم کی لہریں ہماری تحقیق سے کہیں زیادہ وقت کے پیمانے پر مبنی ہوتی ہیں۔ ہمیں خلا سے پیمائش کے ذریعے پیش کردہ عالمی کوریج کی ضرورت ہے تاکہ مقناطیسی لہر کے متعلق مزید علم ہوسکے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس قسم کی دیگر مقناطیسی لہریں بھی زمینی نظام میں موجود ہوسکتی ہیں جن کا تعلق طویل عرصے سے ہو، تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس سے  ہمیں زمینی پرت مینٹل کے سب سے نچلے حصے کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ 

Related Posts