دینی مدارس کی تاریخ میں پہلی بار خود کشی کا افسوسناک سانحہ پیش آیا ہے، ملتان کی معروف و ممتاز دینی درسگاہ میں ایک کم سن طالب علم کی مبینہ خودکشی کی اطلاع زیر گردش ہے۔
سوشل میڈیا اور مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر زیر گردش خبر کے مطابق جامعہ خیر المدارس ملتان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک 13 سالہ رہائشی طالب علم نے کمرے کے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کرلی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق طالب علم کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔ اطلاعات کے مطابق پولیس تھانہ دہلی گیٹ نے لاش میں قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر ہسپتال بھیج دی ہے۔
مدرسے کے ایک طالب علم نے بتایا کہ طالب علم کا تعلق بلوچستان سے تھا اور وہ کچھ دنوں سے پریشان تھا۔
معلوم ہوا ہے کہ اس کے گلے میں ربڑ کے پائپ کا پھندا لگا ہوا تھا۔
رپورٹس کے مطابق افسوسناک واقعے کئی گھنٹے بعد انتظامیہ کے علم میں آیا۔ طالب علم کی خودکشی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح علاقے میں پھیل گئی اور پولیس ریسکیو حکام اور ضلعی انتظامیہ کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔
دریں اثنا پتا چلا ہے کہ طالب علم کا نام عبد القدیر تھا اور بلوچستان سے تعلق رکھتا تھا۔ مدرسے کے ایک طالبعلم کے مطابق خود کشی کرنے والے نوجوان کو والدین نے زبردستی مدرسے میں پڑھنے کیلئے داخل کروا رکھا تھا، نوجوان مدرسے میں پڑھنے کیلئے راضی نہیں تھا۔
گزشتہ منگل کے روز خود کشی کرنے والے نوجوان کو اس کے گھر والے چھٹی کے بعد مدرسے میں چھوڑنے آئے لیکن نوجوان بضد تھا کہ اسے مدرسے میں نہیں پڑھنا۔
جس کے بعد جمعرات کو صبح آٹھ بجے کے قریب نوجوان کی لاش مدرسے کے غسل خانوں کے ساتھ واقع ایک کمرے کی چھت کے ساتھ لٹکی ہوئی پائی گئی۔
پولیس تھانہ دہلی گیٹ کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق بھی معاملہ خود کشی کا ہی لگتا ہے، تاہم پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں، مزید برآں پوسٹمارٹم رپورٹ آنے پر ہی اصل حقائق کا پتہ چلے گا۔
اس حوالے سے ایم ایم نیوز نے وفاق المدارس کے ترجمان سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا تو اس واقعے سے لا علمی کا اظہار کیا گیا۔ واقعے کے متعلق مدرسہ انتظامیہ اور وفاق المدارس کی طرف سے تردیدی یا تصدیقی موقف سامنے آنے پر ایم ایم نیوز اسے بھی قارئین کی خدمت میں پیش کرے گا۔