کراچی : اکاؤنٹنسی کے شعبے سے وابستہ جنریشن زیڈکے پیشہ ور افراد اور اْن کے آجرین کے لیے آئندہ دہائی تابناک اور مواقع سے بھر پور ہے۔ یہ بات دی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے) اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس(آئی ایف اے سی)کی حالیہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے جو ’’گراؤنڈ بریکرز: جنریشن زیڈ اینڈ دی فیوچر آف اکاؤنٹنسی‘‘ کے عنوان سے شائع ہو ئی ہے۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے 495نوجوان پیشہ ور اکاؤنٹنٹس سمیت عالمی سطح پر 18سے 25 سال کی عمر کے 9,000 سے زائدپیشہ ور اکاؤنٹنٹس کے سروے پر مشتمل یہ رپورٹ آئندہ نسل کے نوجوان افراد کی اْمنگوں اور اندیشوں پر نئی سرے سے روشنی ڈالتی ہے اور ساتھ ہی اْنھیں اور آجرین کو مساوی طور پر روزگار کے بارے میں مشورہ بھی فراہم کرتی ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 58فیصد شرکاء میں اکاؤنٹنسی کے بارے میں مثبت تاثر پایا جاتا ہے اور یہ کیریئر کے لیے پرکشش مواقع پیش کرتی ہے۔تاہم، یہ نسل مستقبل کے بارے میں فکرمند بھی ہے – 61 فیصد شرکاء کے مطابق ملازمتوں کے مواقع کم ہیں یا پھر اْنھیں تحفظ حاصل نہیں ہے۔
اس کے برعکس عالمی سطح پریہ اوسط 58فیصد ہے۔ پاکستان کی جنریشن زیڈ سے تعلق رکھنے والے ایک تہائی – 39 فیصد – اپنی بہبود اور ذہنی صحت کے بارے میں فکرمند تھے جبکہ عالمی سطح پر یہ فکرمندی 51 فیصد تھی۔رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ آجرین کی حیثیت سے نوجوان افراد کے لیے اس پیشے میں مواقع نہیں ہیں جو اْنھیں اس جانب راغب کر سکیں۔پاکستان سے تعلق رکھنے والی جنریشن زیڈ کاروباری دنیا کے مقاصد کے بارے میں بھی سوال کرتی ہے۔ صرف 36 فیصد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کاروباری ادارے موسمی تبدیلی کا مقابلہ کر رہے ہیں؛ 46 اس بات سے اتفاق کرتے ہے کہ لیڈرز میں دیانتداری موجود ہے اور وہ جو کہتے ہیں ، وہی کچھ کرتے ہیں جبکہ 46 فیصد نے کہ کاروباری ترجیحات اور ملازمین کی دیکھ بھال کے بارے میں بات کی۔
اس رپورٹ کے حوالے سے اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ سجید اسلم کہتے ہیں:’’ہماری دریافتیں یہ بتاتی ہیں کہ پاکستان اور عالمی سطح پر اکاؤنٹنسی کے پیشے اور کاروباری اداروں کے لیے چیلنج اور مواقع دونوں موجود ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جنریشن زیڈ اپنے اْن کاروباری اداروں کے راہنماؤں سے زیادہ جوابدہی کا تقاضا کرے گی جن میں وہ کام کرتی ہے اور کام -اور-زندگی میں توازن کے حوالے سے بھی اْن کی توقعات زیادہ ہوں گی اور یہ کہ ملازمین کی بہبود کا کس طرح خیال رکھا جاتا ہے۔’’ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جنریشن زیڈ ثابت قدم ہے – جب وہ اپنے ہم پلہ گروپ پر نظر ڈالتے ہیں، 90 فیصد کی بڑی تعداد کہتی ہے کہ وہ تیزی سے پیشرفت کے لیے پر جوش ہیں لیکن85 فیصد کام-اور-زندگی- میں توازن اور لچک کو ترجیح دیتی ہے۔
اس رپورٹ میں ظاہر کی گئی توقع کے مطابق، جنریشن زیڈ ٹیکنالوجی کی شوقین بھی ہے: 87 فیصد جنریشن کہتی ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کے ساتھ بہت پر سکون ہیں اور تیزی سے نئی ٹیکنالوجی اختیار کرتے ہیں جبکہ 84 فیصد کہتی ہے کہ ٹیکنالوجی فنانس سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کو اس قابل بنائے گی کہ وہ زیادہ قدر والی سرگرمی پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ایسے افراد، جو پہلے ہی بطور اکاؤنٹنٹ کام کر رہے ہیں، صرف 34 فیصد نے کہاکہ وہ اس جانب محض کیرئیر کے امکانات کے باعث آئے جبکہ 53 فیصد کی اِس جانب آنے کی وجہ بیرون ملک کام کرنے کے مواقع تھے۔
اس تصورکا اظہار اْن شرکاء نے بھی کیا جو اکاونٹنٹ بننا چاہتے تھے اور 56فیصد کے اس پیشے میں آنے کی وجہ اس پیشے میں بیرون ملک کام کرنے کے مواقع تھے۔سجید اسلم نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا:’’دنیا اب زیادہ جوابدہی اور شفافیت کی طلب گار ہے – اور یہ بہت سادہ منتر ہے: صرف حصہ دار نہیں بلکہ اسٹیک ہولڈرز بھی۔ اکاؤنٹنسی کے پیشے میں، یہ ایک ممکن موڑ ہے اور یہ نوجوان افراد ایک ایسی افرادی قوت کی تشکیل میں مدد فراہم کرسکتے ہیں جو زیادہ متنوع، زیادہ شمولیتی ہو اور جو کاروباری اداروں کو معاشرتی ذمہ داریوں کے حوالے سے زیادہ حساس بنا سکتے ہیں۔‘‘سجید اسلم نے مزید کہا:’’ہماری رپورٹ یہ بات واضح کرتی ہے کہ جنریشن زیڈ کس طرح ، اس پیشے میں، ذہانت اور ٹیکنالوجی لا سکتی ہے اور اسے تبدیل کر سکتی ہے، کیرئیر میں ، ایک مقصد کے ساتھ، پیش رفت کر سکتی ہے اور ایسے کام کر سکتی ہے جن سے فرق پیدا ہو سکے۔ایسی صورت میں کہ ہم سنہ 2023، تک، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کیحصول کے لیے کام کر رہے ہیں،یہ موقع اور اثبات کاپیغام ہے۔‘‘مستقبل میں جنریشن زیڈ کی مدد کرنے کی غرض سے، اے سی سی اے کی رپورٹ میں ایسے طریقے بھی تجویز کیے گئے ہیں جن سے اُن کا کیرئیر مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں سے محفوظ رہ ہے اور وہ اپنے کام میں تبدیلی کے ذریعے اپنے خوابوں کو پورا کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں مشورہ دیا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے اپنی معلومات کو ادارے کے لیے بھی استعمال کیجیے۔ اس سے آپ کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا۔اندرونی طور پر اپنے برانڈ کے لیے کام کیجیے۔اپنی ملازمت کی جگہ پر زیادہ گہرے تعلقات قائم کرنے کے لیے ذاتی طور پر زیادہ شمولیت اختیار کیجیے۔اپنی صحت کا خیال رکھیے اور لچک پیدا کیجیے۔ یہ بات بھی یاد رکھیے کہ یہ ٹیم کی صورت میں کھیلاجانے والا کھیل ہے۔ ٹیکنالوجی تعلقات بنانے میں مدد کر سکتی ہے اور اس بات کے روشن مواقع موجود ہیں کہ آپ اپنی ملازمت کی جگہ پر دوسروں سے سیکھنے میں پیش پیش رہیں۔
اپنے معمولات میں وقفہ کیجیے ، پہلو با پہلواقدامات کے بارے میں سوچیے اور مطابقت اختیار کیجیے۔مینٹور اور سرپرست تلاش کیجیے۔ دوسری نسلوں سے تعلق رکھنے والے مینٹورز اور رفقائے کار سرگرمی سے تلاش کیجیے تاکہ وہ ‘خالی جگہیں پر کرنے’ کے لیے لازمی مدد فراہم کر سکیں اور آپ کو اہم معلومات اور دانش مندی فراہم کر سکیں جو انہوں نے برسوں میں حاصل کی ہے اور بہت قیمتی ہے۔ سیکھنے کا عمل مسلسل جاری رکھیے۔ یہ عمل مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں سے محفوظ رہنے اور نئی معلومات کے حصول سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس کا تعلق مطابقت پذیری ، فعالیت اور کھلے ذہن سے بھی ہے تاکہ نئی مہارتیں سیکھی جا سکیں اور اپنی صلاحیتوں کو مستقبل سے محفوظ بنایا جا سکے۔ ’’ابتدائی برسوں‘‘ کی اہمیت کا احساس کیجیے۔ اپنے کیرئیر کا ذمہ دار اگر کوئی شخص ہے تو وہ خود آپ ہیں اور افرادی قوت میں ایک نوجوان فرد کی حیثیت سے شامل ہونے پر یہ بات نہایت اہم ہے کہ آپ اپنے کام کے ابتدائی برسوں کی اہمیت کا احساس کریں۔
زندگی بھر ساتھ دینے والے نیٹ ورکس بنائیے۔ رابطے میں رہیے اور ایک مضبوط بیرونی نیٹ ورک تیار کیجیے تاکہ سیکھنے کے اور کیرئیر کے نئے مواقع کو وسعت دی جا سکے۔ طویل المیعاد ذاتی تعلقات بنانے کے لیے ،وقت کی صورت میں کی گئی سرمایہ کاری کا ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔اپنے خوابوں کا پیچھا کیجیے۔ وبا نے بہت سے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اکاؤنٹنسی میں کیرئیر اور ملازمتیں تبدیل ہو رہی ہیں اور یہ شاندار مواقع پیش کر رہی ہیں تاکہ کچھ فرق پیدا کیا جا سکے۔ ایسی چیزوں کا پیچھا کرنا جن میں آپ کو دلچسپی ہے اور جن میں آپ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، آپ کو طویل بنیادوں پر فائدہ پہنچائیں گی۔