پاکستانی شوبز انڈسٹری 21ویں صدی میں داخل ہوگئی جبکہ ڈراموں میں آج بھی شادی سے پہلے محبت، شادی کے بعد ناجائز مراسم، ساس بہو کے جھگڑے اور دیگر گھسے پٹے موضوعات زیر بحث لائے جاتے ہیں تاہم ڈرامہ سیریل آخر کب تک میں اِس روایتی سوچ کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
نئے ڈرامہ سیریل میں معاشرے کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں ہراسگی اور خواتین کو حقوق کی فراہمی جیسے موضوعات کے علاوہ شادی میں دونوں فریقین کی رضامندی کو بھی موضوعِ بحث بنایا گیا ہے۔
اگر آپ وہی روایتی ساس بہو کے جھگڑوں پر مبنی ڈرامہ دیکھنا چاہتے ہیں تو آخر کب تک ان میں سے نہیں ہے۔ یہاں ہم وہ 5 اہم وجوہات زیر بحث لائیں گے جن کی بنیاد پر آپ کو یہ نیا ڈرامہ سیریل آج سے دیکھنا چاہئے۔
شادی کیلئے رضامندی کی اہمیت
ڈراموں میں رومانوی محبت، مادیت پرستی اور سمجھوتوں کا تصور عام ہے۔ شادی کے بعد شریکِ حیات کو کسی بات سے منع کرنا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے جس پر آپ کے خلاف فیصلے کیے جانے لگتے ہیں۔
آخر کب تک میں حساس موضوعات کو متاثر کن انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ایک قسط میں صائم فجر کو بتاتا ہے کہ میں تم سے تمہاری مرضی کے بغیر بات بھی نہیں کروں گا جس سے رضامندی کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
ذہنی صحت پر توجہ
عموماً ڈراموں میں ایسے رشتوں کو موضوع بنایا جاتا ہے جوایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوں یا لڑائی جھگڑا کریں، کوئی رشتہ طاقتور اور کوئی کمزور ہوجاتا ہے، تاہم آخر کب تک میں ذہنی صحت پر توجہ دی گئی ہے۔
رشتہ داروں کے روئیے سے متاثر ہو کر کسی شخص کو ہمت نہیں ہارنی چاہئے بلکہ اس کی بجائے مخالفین کا سامنا کرکے مسئلے کی شناخت اور اس پر بات چیت اہم ہوتی ہے تاکہ درپیش مسائل کا حل بھی نکالا جاسکے۔
والدین کا کردار
ڈرامہ سازوں نے آخر کب تک میں آغاز سے لے کر اب تک کبھی صفیہ کی ناخواندگی کو موضوع بنانا نہیں چھوڑا جو ایک ایسی ماں ہے جسے خود اعتمادی اور عزتِ نفس کی کمی جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔
گزشتہ شب کی قسط کی بات کی جائے تو صفیہ آخر کار ہمت کرکے بیٹی سے بات کرتی ہے۔ اگر ہم فجر کے کردار کا مطالعہ کریں تو ایک مختلف صورتحال سامنے آتی ہے جو کہتی ہے کہ آپ نے مجھے ڈرنا نہیں سکھایا۔
فجر اپنی ماں سے کہتی ہے کہ آپ نے مجھے چپ رہنا سکھایا ہے۔ اگر آپ کا دیا ہوا ڈر میرے اندر نہ ہوتا تو آج میں زندہ لاش نہ ہوتی۔ میں کچھ اور ہوتی اگر آپ کچھ اور ہوتیں جس سے والدین کے کردار کا پتہ چلتا ہے۔
والدین اپنی اولاد کو بالآخر ویسا ہی بنادیتے ہیں جیسا ان کے حالات نے انہیں بنادیا ہو۔ یہی ڈرامہ سیریل آخر کب تک میں دکھایا گیا ہے کہ ایک ماں اپنی بیٹی کے کردار پر ہر ممکن اثرات مرتب کرتی نظر آتی ہے۔
حالیہ قسطوں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صفیہ کے کردار میں بہتری آئی ہے جس کیلئے نور کا شکریہ ادا کیا جانا چاہئے جو ایک ماں کے دنیا کو دیکھنے کے تصور کو بدلنے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کرتی ہے۔
خواتین کیلئے طاقت
نور کا کردار ڈرامہ سیریل آخر کب تک میں بے حد اہم ہے اور ڈرامہ اس کے بغیر نامکمل نظر آتا ہے جو اپنی بہن کی نہ صرف دوست بلکہ ناصح بھی نظر آتی ہے۔ استاد کے ہاتھوں ہراسگی کا سامنا ہونے پر وہ بہن کی طاقت بن جاتی ہے۔
ڈرامے کا اہم کردار نور اپنے والد کی فیکٹری کا کنٹرول بھی سنبھال لیتی ہے جب وہ فالج کا شکار ہوجاتے ہیں۔ نور بے خوف ہے جو ہراسگی کے مجرموں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے سے نہیں ڈرتی بلکہ ان کے خلاف شکایت درج کرادیتی ہے۔
پریشان کن رشتوں کامسئلہ
غور کیا جائے تو ڈرامہ سیریل آخر کب تک میں سب کچھ موجود ہے۔ خواتین کے حقوق، رضامندی کی اہمیت، میاں بیوی کا رشتہ، گھریلو تشدد، جنسی زیادتی، ذہنی صحت اور پریشان کن رشتوں کے مسائل سمیت ہر موضوع پر گفتگو ہوتی ہے۔
فجر کو بد ترین مسائل کا سامنا ہے جو بولتے ہوئے ہکلانے لگتی ہے۔ تازہ ترین قسط میں پتہ چلتا ہے کہ اس کے کزن باسم نے اس کی شخصیت کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے اور والدہ نے اسے چپ رہنا اور سچ نہ بولنا سکھادیا۔
کچھ بھی ہو، قصور ہمیشہ فجر کا ہی مانا جاتا ہے کیونکہ وہ کچھ نہیں بولتی اور سچ نہیں کہہ سکتی۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں زیادہ تر لڑکیوں کو خاموش رہنا اور سچ نہ بولنا ہی سکھایا جاتا ہے جو ہر ایک کا مسئلہ بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راتوں کی پرسکون نیند کیلئے پاک فوج کے مقروض ہیں، عدنان صدیقی