واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلاء امریکا کی تاریخ کا درست اور عقلمندانہ فیصلہ ہے۔ 31 اگست تک ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کا مقصد زندگیاں بچانا تھا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے اختتام کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ ہم نے افغانستان میں 20 سال تک روزانہ 30 کروڑ ڈالر خرچ کیے۔
امریکی قوم سے خطاب کے دوران صدر جوبائیڈن نے کہا کہ 20 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ ہوا۔ طالبان کی باتوں پر نہیں، عمل پر یقین کریں گے۔ طالبان کے ساتھ کام کا فیصلہ قبل از وقت ہوگا۔ ہمیں مختلف محاذوں پر چین اور روس جیسے مخالفین کا سامنا ہے۔
قوم سے خطاب میں جو بائیڈن نے کہا کہ دشمنوں کو پیغام دیتا ہوں کہ دنیا کے آخری کونے تک پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ جو امریکی شہری افغانستان سے واپس آنا چاہیں، انہیں ہر صورت واپس لائیں گے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری رکھیں گے۔
خطاب کے دوران جوبائیڈن نے کہا کہ طالبان نے انخلاء کیلئے محفوظ راستہ دینے کا وعدہ کیا۔ سلامتی کونسل نے بھی طالبان کو وعدوں پر عمل کا کہا۔ روس اور چین چاہتے ہیں کہ امریکا افغانستان میں الجھا رہے۔ دنیا کیلئے داعش، الشباب اور القاعدہ کی ذیلی تنظیمیں خطرہ ہیں۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے دوران امریکا کا بھاری جانی و مالی نقصان ہوا اور کم و بیش 2 ہزار 300 فوجی طالبان کے خلاف لڑتے ہوئے جانیں گنوا بیٹھے۔
نائن الیون کے بعد امریکا نے 2001 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر افغانستان پر حملہ کردیا۔ 20 سالہ جنگ کے دوران امریکا کو 1 کھرب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔
مزید پڑھیں: افغانستان جنگ کے دوران امریکا کا بھاری نقصان، 2300فوجی ہلاک