کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کراچی آرٹس کونسل میں اقلیتو ں کے قومی دن کے مو قع پر منعقدہ تقر یب سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ ہمیں نیا پاکستان نہیں چاہیے ہمیں بھٹو کا بھی پاکستان نہیں چاہیے ہمیں جنا ح کا پاکستان چاہیے ایک ایسا بہتر پاکستان جہا ں سب کو مساوی حقوق حا صل ہوں اور سب کو بر ابر کا وفا دار سمجھا جاتا ہو۔
ایک ایسا ایوان ہو جہا ں کسان کی نما ئند گی کسان کر رہے ہو ں مز دور کی نما ئند گی مزدور اور طالب علم کی نما ئند گی طا لب علم کر رہا ہو اسی طر ح عوام کی نما ئند گی خا ند انو ں اور خوا ص کے بجا ئے عام عوام کر رہے ہوں۔
ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے اس مو قع پر قائد اعظم کی 11اگست 1947 کی تقریر کا حو الہ دیتے ہو ئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جنا ح نے مستقبل کے پاکستان کا تعین حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں دے دیا تھا ہمیں ایسا پاکستان نہیں چاہیے جہا ں مذہبی اقلیتو ں کو مساوی حقوق حا صل نہ ہوں۔
فر قہ وارنہ تفر یق موجو د ہو اور غلام اور آقا کا تصور بھی موجو د ہو حقیقی آزادی اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتی کہ جب تک پاکستان بنانے کا مقصد حا صل نہ کر لیا جا ئے اور وہ یہ تھا کہ سب کو بر ابر کی آزادی اور حقوق حا صل ہو ں۔
ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے ایم کیو ایم کی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہو ئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا قیام ایک طلبہ تحریک جو مہا جر نام پر قائم ہوئی کے ذریعے ہو ا جو غریب اور متوسط طبقہ کی ایک نما ئند ہ جما عت تھی جس نے 1987 میں بلد یا تی انتخا با ت میں کامیابی حا صل کی تو سیا سی ماہر ین نے پیشنگوئیاں شروع کیں کہ 1988 کے عام انتخا با ت میں بھی سندھ کے شہر ی علا قوں سے ہی ایم کیو ایم کا میاب ہو گی۔
اس پس منظر میں بڑے مہا جر سر ما یہ داروں اور پیشہ ور مہا جر سیا ستد انو ں نے ایم کیو ایم کا رخ کیا لیکن ایم کیو ایم پاکستان نے انتخا با ت میں غریب اور متو سط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایماند ار اور مخلص افراد کو ایو انو ں میں بھیج کر پاکستان کی سیا ست کو ایک اتنا بڑا چیلنج دیا جو 75سالو ں میں کو ئی نہ دے سکا۔
آج ایم کیو ایم میں کا میابی کا کلیاں بڑا سادہ سا ہے جو محنت ایما ند اری اور وفا کے ساتھ ایم کیو ایم میں کام کر یگا اس کی کا میا بی کو کو ئی بھی نہیں روک سکتا اور منگلا شرما اس کی بہتر ین مثال ہیں۔
مزید پڑھیں: کے ا یم سی کی زمینوں کوقبضہ مافیا سے خالی کرائیں گے،مرتضیٰ وہاب