اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے انصاف، انسانیت اور خود داری کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیوں کا محور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام بڑے اقتصادی اشاریے مثبت رجحانات کے غماز ہیں، کوویڈ کے باوجود قومی معیشت کو درست پٹڑی پر گامزن کر دیا گیا ہے۔
تین سال میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، محصولات کی وصولی، برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی آئی ہے، کورونا وبا میں ہماری بہتر حکمت عملی کو دنیا نے تسلیم کیا ہے، اگر غلط فیصلہ کر لیتے تو لوگ بھوکے مر جاتے۔
احساس پروگرام کے تحت شفاف طریقہ سے مستحق خاندانوں میں رقوم تقسیم کی گئی ہیں، 10 سال میں 10 ڈیم بنائیں گے، 40 لاکھ غریب خاندانوں کو بلاسود قرضے، فنی تربیت اور صحت کارڈ فراہم کئے جائیں گے، ملک میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول میں بہتری آئی ہے۔
کاروبار میں آسانیوں کے حوالہ سے درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، تعلیم کے شعبہ میں یکساں نصاب کا اجراء کیا گیا ہے، 8ویں، 9 ویں اور 10ویں کی کلاسوں میں سیرت النبی ﷺکا کورس شامل کیا جائے گا۔
ماضی کے حکمران ملک کو دیوالیہ کر گئے تھے، آئندہ اپنے لوگوں کو کسی اور کیلئے قربان نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان کسی کیلئے استعمال نہیں ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پاکستان تحریک انصاف حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور پاکستان کی اکثریتی آبادی کی عمر 30 سال سے اوپر ہے، نوجوانوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ ہم ہر نماز میں اللہ تعالیٰ سے سیدھے راستے پر چلنے کی دعا مانگتے ہیں، سیدھا راستہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺکا بتایا اور سکھایا ہوا راستہ ہے۔
ہمیں ان کی حیات طیبہ سے سیکھنے کا حکم ملا ہے، نوجوانوں اور بچوں کیلئے اس چیز کو سمجھنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے ہماری عظمت میں اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی طویل سیاسی جدوجہد ہے اور اس جدوجہد کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہمارے ساتھ 5، 6 سرگرم لوگ ہی رہ گئے تھے۔
لوگوں اور تنظیموں پر زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے لیکن زندگی میں سیکھا کہ کبھی بھی برے وقت سے ڈرنا یا گھبرانا نہیں چاہئے، کرکٹ کی وجہ سے بھی کچھ لوگ مخالف ہو گئے تھے، ہر کامیاب انسان سے اس کے آس پاس کے افراد حسد بھی کرتے ہیں۔
کھیل انسان کو مسلسل جدوجہد اور ہار جیت کا سامنا کرنا سکھاتے ہیں، حق پر چلنے والوں کو ہمیشہ ہی مشکلات کا سامنا رہا ہے، میں اپنی زندگی میں ہر غلطی اور ہار سے سیکھ کر آگے بڑھا، مشکل حالات کا سامنا کئے بغیر کامیابی کا حصول ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو اس وقت بھی یہ ذہن میں آیا کہ کہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن پھر سوچا کہ گھبرانا نہیں ہے، مشکل وقت کو اگر صحیح طریقے سے سمجھ لیا جائے تو وہی عروج کا راستہ بن جاتا ہے، کرکٹ میں مجھ سے زیادہ ٹیلنٹ والے کھلاڑی بھی موجود تھے لیکن میں اپنی غلطیوں کی اصلاح اور تجزیہ کرتا تو کارکردگی مزید بہتر ہو جاتی تھی۔
پرچی پکڑ کر لیڈر نہیں بنا جا سکتا اور نہ ہی شارٹ کٹ سے کبھی کوئی لیڈر بنا ہے، قائداعظم نے اپنی زندگی میں جدوجہد کی اور ان کی جدوجہد اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ بڑے مقصد کیلئے تھی، پاکستان جب تک رہے گا قوم قائداعظم کیلئے دعا کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ تین سال بڑے مشکل گزارے ہیں، سابق حکمران ملک کو دیوالیہ کرکے چلے گئے تھے، جب اقتدار سنبھالا تو زرمبادلہ کے ذخائر بہت کم تھے اور بیرونی ادائیگیوں کیلئے خزانے میں رقم ہی نہیں تھی اور کرنٹ اکانٹ خسارہ 20 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا تھا۔
اس موقع پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین نے انتہائی مشکل حالات میں بھرپور ساتھ دیا ورنہ مہنگائی اور مشکل صورتحال مزید بڑھ جاتی اور روپے کی قدر میں کمی ہو جاتی کیونکہ ہم تیل اور دیگر مصنوعات درآمد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم بھی نئی تھی، ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا لیکن قرضہ دینے والے مرضی کی شرائط بھی عائد کرتے ہیں اور بجلی مہنگی کرنے، روپے کی قیمت کم کرنے اور ٹیکس بڑھانے کی شرائط لگائی جاتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشکل وقت سے ایک سال بعد ہم نکل رہے تھے کہ کورونا کی وبا آ گئی اور پھر پلوامہ کا واقعہ ہو گیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی دی اور پاک فوج کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتے ہیں، ہمیں اپنی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اور بہادری پر فخر ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں جامع حکومت ہی امن واستحکام کیلئے آگے بڑھنے کا راستہ ہے، وزیراعظم