اسلام آباد:شہر اقتدار میں سول سوسائٹی کی جانب سے سانحہ مینار پاکستان اور دیگر اس قسم کے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ارم ممتاز کا کہنا تھا کہ نور مقدم عثمان مرزا اور مینار پاکستان جیسے واقعات قابل مذمت ہیں،اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے اسپیڈی ٹرائل ا اور اسپیڈی جسٹس وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ارم ممتاز نے کہا کہ ہم لوگ کس طرف جا رہے ہیں ہم لوگ انگریز بننے کے چکر میں نہ مسلمان رہے اور نہ ہی انگریز، پاکستان ایک اسلامی ملک ہے ایسے واقعات دن بدن بڑھتے ہی جا رہے ہیں،اس کا خاتمہ ہوتا نظر نہیں آرہا۔
جب تک سزائیں نہیں ملے گی تب تک ایسے واقعات کا روکنا ممکن نہیں،ہمارا جوڈیشل سسٹم اتنا کمزور ہے کہ سالوں لگ جاتے ہیں کیسز کو چلتے ہوئے کسی مقدمے کا وقت پر فیصلہ نہیں ہوتا،بااثر لوگ پیسے دے کر چھوٹ جاتے ہیں۔
پاکستان کی ہر عورت،ہر بچی،ہر بچے کی عزت داؤ پر لگ چکی ہے، لمحہ فکریہ ہے ہر شہری کے لیے ہر دفتر میں بیٹھے سرکاری ملازم کے لیے کہ آپ پالیسیاں تو بنا لیتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا،اسپیڈی جسٹس وقت کی اہم ضرورت ہے جیسے شرعی عدالتیں ہوتی تھی ایک ماہ میں فیصلہ کر کے مجرموں کو سرعام لٹکایا جائے۔
والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کی صحیح تربیت کریں تاکہ صحت مند معاشرہ تشکیل پاسکے،سب سے پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے اگر وہاں سے بگاڑ پایا جائے تو پھر سنبھالنا مشکل ہے،اگر بچے کی پرورش اس ماحول میں ہوگی جس میں اسے سکھایا جائے کہ عورت پاؤں کی جوتی ہے تو پھر ایسے معاشرے کا اللہ ہی حافظ ہے۔
اسلام آباد جیسے شہر میں ستّر فیصد بچے اسکولوں میں منشیات استعمال کر رہے ہیں،یہ ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے جب منشیات استعمال کرنے والا بچہ اپنے ہوش و حواس میں نہیں ہوتا تو وہ جرم کرتا ہے،ہمیں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں دونوں پر نظر رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔
بچوں کو موبائل فون آئی پیڈ لے کر نہ دیں یہ ان کے ساتھ سراسر ظلم و زیادتی ہے،اگر ہر معاملے کو وزیراعظم نے ہی حل کرنا ہے تو باقی ادارے ختم کیے جائیں، ہر ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،اگر وہ ادارے اپنا کردار ادا نہیں کرتے تو ایسے اداروں کو بند کر دینا چاہیے۔
مزید پڑھیں: چنگچی رکشے میں جاتی ہوئی خاتون سے بد تمیزی کی ویڈیو وائرل