اسلام آباد: پاکستان میں کورونا کے 4 ہزار 537 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وائرس کے باعث مزید 86 شہری انتقال کر گئے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں مجموعی طور پر 10 لاکھ 24 ہزار 861 افراد کورونا سے متاثر جبکہ وائرس کا شکار 23 ہزار 295 افراد جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کورونا سے شدید متاثر، سخت اقدامات کرینگے، وزیر اعلیٰ سندھ
کورونا کی تشخیص کیلئے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 58 ہزار 203 ٹیسٹ کیے گئے جس سے مجموعی ٹیسٹس کی تعداد 1 کروڑ 59 لاکھ 36 ہزار674 ہوگئی۔ملک بھر میں کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی شرح 7 اعشاریہ 79 فیصد رہی۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وائرس کے 1 ہزار 489 مریضوں نے کورونا کو شکست دے دی جس سے ملک بھر میں صحتیاب افراد کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 38 ہزار 843 جبکہ فعال کیسز کی تعداد 62 ہزار 723 ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین نہ لگوانے پر سم بند کرنے کی تجویز کام آگئی
صوبہ سندھ میں کورونا سے 3 لاکھ 77 ہزار 231 افراد متاثر جبکہ 5 ہزار 947 جاں بحق ہوئے، پنجاب میں کیسز 3 لاکھ 55 ہزار 483 جبکہ وائرس کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہزار 19 رپورٹ ہوئی۔
خیبر پختونخوا میں 1 لاکھ 43 ہزار 213 افراد کورونا سے متاثر جبکہ 4ہزار 444 انتقال کر گئے۔ بلوچستان میں 30 ہزار 162 افراد وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 327 کورونا کے باعث انتقال کر گئے۔
آزاد جموں و کشمیر میں کورونا کے 23 ہزار 819 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ وائرس کے باعث 622 شہری جاں بحق ہوگئے۔ اسلام آباد میں وائرس کے 86ہزار 945 کیسز اور 799 اموات رپورٹ ہوئیں۔
گلگت بلتستان میں کورونا کے 8 ہزار 8 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ وائرس کے باعث انتقال کر جانے والے شہریوں کی تعداد 137 ہوگئی۔ ملک بھر میں کورونا کے باعث شرحِ اموات 2.3فیصد رہی۔
قبل ازیں سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر شہر قائد میں مکمل لاک ڈاؤن پر غور شروع کردیا، طبی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ محکمہ صحت سندھ نے15دن کے فوری لاک ڈاؤن کی سفارش کی۔
گزشتہ روز شہر قائد میں کورونا کی چوتھی لہر خطرناک صورتحال اختیار کرگئی اور کورونا کی مثبت شرح 30فیصد سے زائد ہوگئی۔اسپتالوں میں مریضوں کے رش میں اضافہ ہوا اور مزید مریضوں کی گنجائش آہستہ آہستہ ختم ہونے لگی۔
مزید پڑھیں: کورونا کی روک تھام، سندھ حکومت کا کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن پر غور