اسلام آباد کی مشہور و معروف کاروباری شخصیت سردار تنویر الیاس کے خلاف ڈسٹرکٹ کورٹ نے نوجوان سے نازیبا ویڈیو شیئر کرنے کے حوالے سے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن تاحال ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ نوجوان پہلے سردار تنویر الیاس کے پاس آفس میں ڈیوٹی سر انجام دیتا تھا تو سردار تنویر الیاس مبینہ طور پر نوجوان سے بہودہ حرکتیں کرتے تھے جس کی وجہ سے نوجوان نے سردار تنویر الیاس کے آفس سے نوکری چھوڑ دی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر سردار تنویر الیاس نوجوان کو فون کرتے اور فون پر غلط کاموں کے لیے کہتے اور غیراخلاقی گفتگو کرتے ہوئے پیسوں کی آفر کرتے تھے۔ تاہم نوجوان نے انکار کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایف آئی آر درج کرانے کے لئے کیس فائل کیا تھا۔
جج نے باقاعدہ طور پر ایف آئی آر کے احکامات جاری کیے تھے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کا کہنا ہے کہ کیس کی انکوائری کر رہے ہیں۔ ذرائع ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کا کہنا ہے کہ جب انکوائری مکمل ہوگی تو سردار تنویر الیاس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
سردار تنویر الیاس کے آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوان نے جو آرڈر ڈسٹرکٹ کورٹ سے حاصل کیے تھے ان آرڈرز کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور ہائی کورٹ نے ڈسٹرک کورٹ کا حکم کینسل کردیا تھا، اس لیے ابھی تک سردار تنویر الیاس کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکس اور جیکسن میں مضرصحت گٹکے کی فروخت جاری، پولیس کو حصہ پہنچنے لگا