کابل: افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء 95 فیصد مکمل ہوچکا ہے جبکہ اس دوران طالبان نے سرکاری افواج پر حملہ کرکے افغان کمانڈوز کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی سنٹرل کمانڈ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 2 روز قبل تک 984 سی 17 طیاروں کے ذریعے دفاعی سازوسامان افغانستان سے نکال لیا گیا ہے۔افغان حکومت کا کہنا ہے کہ طالبان کو پسپا کرنے کا عمل جاری ہے۔
بگرام ائیر بیس سمیت 7 تنصیبات امریکا کی طرف سے افغان وزارتِ دفاع کے حوالے کی جاچکی ہیں، جبکہ دوسری جانب طالبان جنگجوؤں نے ایک زخمی پولیس اہلکار کو نکالنے کی کوشش کرنے والے افغان کمانڈوز کے قافلے پر حملہ کیا۔
افغان حکومت کے مطابق گزشتہ 18 گھنٹوں سے پولیس اہلکار احمد شاہ کو قیدِ تنہائی میں رکھا گیا تھا جہاں 30 سے 40 افغان فورسز کے جوان خودکار ہتھیاروں سے لیس ہو کر احمد شاہ کی مدد کیلئے پہنچے۔
مسلح تصادم اس وقت شروع ہوا جب کمانڈوز کا یہ قافلہ احمد شاہ کے قریب جا پہنچا اور اسے تیزی سے ایک فوجی ٹرک میں سوار کر لیا گیا۔اچانک زور دار دھماکے ہوئے اور 8 فوجی ٹرکوں میں سے پہلی 3 راکٹوں کا نشانہ بن گئیں۔
عالمی خبر رساں ایجنسی (ریوٹرز) کے مطابق راکٹوں کا نشانہ بننے والے ٹرکوں کو طالبان نے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جو آگے کے سفر کے قابل نہیں رہیں۔ گاڑیوں میں موجود کمانڈوز باہر نکلنے پر مجبور ہو گئے۔
چاروں طرف سے فائرنگ جاری رہی۔ بائیں طرف قبرستان موجود تھا جبکہ دائیں جانب درختوں کا طویل سلسلہ موجود تھا۔ افغان فورسز نے طالبان پر فائرنگ کی تاہم جنگجوؤں کو دیکھنا مشکل ثابت ہوا۔ دستی بم حملوں میں طالبان کو بھی نقصان پہنچا۔
آج سے 2 سال قبل افغانستان کے جنوبی صوبے بادغیس میں طالبان نے 21 افغان کمانڈوز کو ہلاک کردیا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق صوبائی گورنر عبدالغفور ملک زئی نے بیان دیا کہ طالبان نے گھات لگا کر اسپیشل فورسز پر حملہ کیا۔
طالبان اور کمانڈوز کی سن 2019 میں ہونے والی لڑائی چند گھنٹوں تک چلتی رہی۔ عبدالغفور ملک زئی کے بیان کے مطابق طالبان کے حملے میں 21 کمانڈوز ہلاک جبکہ متعدد پکڑ لیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی افغان قیادت کو پر امن افغانستان کی حمایت کی یقین دہانی