نیو یارک: وزیرِ اعظم کی معاونِ خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ پاکستان نے کورونا سے جنگ کے دوران کمزور طبقات کو ترجیحی بنیادوں پر مدد فراہم کی۔
تفصیلات کے مطابق معاونِ خصوصی ثانیہ نشتر نے پاکستان، فن لینڈ، کوسٹا ریکا، عالمی بینک اور اقوامِ متحدہ کے پینل برائے سماجی امور (ڈی ای ایس اے) کے زیرِ اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی تحفظ میں سرمایہ کاری مستقبل کے بحرانوں کیلئے تیار کرتی ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وبا کے دوران معلومات اور ویکسین کی ترسیل کے نظام کے نئے طریقے سیکھے جو ماضی کی غلطیوں اور مسائل پر قابو پانے کیلئے ایک اہم پیشرفت ہے۔ ڈیجیٹل تفریق دور کرنے کیلئے مالی اور ڈیجیٹل خواندگی کی خامیاں دور کرنا ہوں گی۔
ثانیہ نشتر نے کہا کہ وباء کے دوران معیشت کو منفی پالیسیوں سے بچانے کی ناگزیر ضرورت ہے۔ پاکستان ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہے جو وبا پر قابو پانے میں پیش پیش رہے۔ ہم نے معاشرتی تحفظ کے مقاصد میں تعلیم، غذائیت اور مالی معاملات کو ترجیح دی۔
احساس پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر نے کہا کہ پاکستان نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے سے بچانے کیلئے غریبوں کو فائدہ پہنچایا۔ اشیائے ضروریہ پر سبسڈی کی پالیسی اپنائی گئی اور ٹرانس جینڈرز سمیت اہل افراد کو صحت کارڈز بھی فراہم کیے گئے۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل پاکستان میں کورونا سے 9 لاکھ 67 ہزار 633 افراد متاثر ہوئے جبکہ وائرس کے باعث 22 ہزار 493 شہری انتقال کر گئے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 1 ہزار 683 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ وائرس کے باعث 24 مزید شہری زندگی کی بازی ہار گئے۔
کورونا کی تشخیص کیلئے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 50 ہزار 531 ٹیسٹ کیے گئے جس سے مجموعی ٹیسٹس کی تعداد 1 کروڑ 49 لاکھ 11ہزار743 ہوگئی۔ملک بھر میں کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی شرح 3 اعشاریہ 33 فیصد رہی۔
مزید پڑھیں: کورونا سے 9 لاکھ 67 ہزار افراد متاثر، 22 ہزار 493 جاں بحق